محدث داخلی نے یہ سمجھ کر کہ یہ کم عمر بچہ ہے توجہ نہ کی لیکن امام بخاری نے بڑی متانت سے عرض کیا کہ آپ کے پاس اصل ہو تو مراجعت فرمالیں ، بات چونکہ معقول تھی اس لئے محدث داخلی اندر گئے، اصل دیکھا تو امام بخاری کی بات درست ثابت ہوئی (واپس آئے تو فرمایا بچے اس کی سند کیا ہے؟امام بخاری نے کہا: ابوالزبیر عن عدی عن ابراہیم، محدث داخلی نے تصدیق کی ، امام بخاری کی شہرت کا یہ پہلا دن تھا۔
کسی نے امام بخاری سے پوچھا کہ اس وقت آپ کی عمر کیا تھی فرمایا گیارہ برس کی اور اس کے بعد سے تو پھر یہ ہوا کہ امام بخاری جس محدث کی مجلس میں پہونچتے تو وہ سنبھل جاتا۔
امام بخاری کا حافظہ
(۱) علامہ قسطلانی نے نقل کیا ہے کہ امام بخاری کو بچپن میں ستر ہزار حدیثیں یاد تھیں ۔
(۲) ابن اسماعیل کہتے ہیں کہ امام بخاری ہمارے ساتھ بصرہ کے مشائخ کے پاس جایا کرتے تھے ، ہم لوگ تو کہتے تھے امام بخاری کچھ نہ لکھتے تھے، ہم ان پر طعن کیا کرتے تھے کہ یہ وقت ضائع کررہے ہیں ، ایک دن جوش میں آکر امام نے فرمایا کہ لاؤ تم نے کیا لکھا ہے، ہم نے اس وقت تک پندرہ ہزار حدیثیں لکھی تھیں انہوں نے دو سو حدیثیں زبانی سنادیں ، یہاں تک کہ ہم نے اپنی نوشتہ ٔ تحریر ان کی حفظ سے اصلاح کی۔
بغداد میں امام بخاریؒ کا ایک امتحان اور کبارعلماء کا استعجاب
(۳) بغداد اس وقت علوم اسلامیہ کا مرکز تھا، حدیث کے شیوخ کثرت سے