خالص اور بے آمیز توحید کا عقیدہ ہو،اس سلسلے میں مسلک ولی اللہ آپ کا معیار اور شاہ اسماعیل شہید ؒ کی کتاب ’’تقویۃ الایمان‘‘آپ کا دستورالعمل ہو ۔
(خطبات علی میاں ص:۲۱۶ج۶)
نوافل، تہجد اور اذکار کی بھی پابندی کیجئے
تیسری بات یہ ہے کہ کچھ فجر سے پہلے اٹھنے کی کوشش کی جائے ،چار ہی رکعات ہوں ،دودورکعت کرکے پڑھیں وہ وقت اللہ تعالیٰ کی رحمت کے متوجہ ہونے کا ہے،ہلکی سہی دو دو کعت پڑھے،اللہ توفیق دے آٹھ رکعت جو مسنون ہیں ورنہ چارہی رکعت پڑھ لے اور اس کے بعد کچھ ذکر واستغفار کریں ۔
اس پر تمام اولیا ء اللہ کا اتفاق ہے اورتمام طرق جو تصوف کے طریقے ہیں اور صالحین کا اور جتنی نسلیں امت کی گذری ہیں سب کا اس پر اتفاق ہے کہ وہ وقت بڑا قیمتی ہے ،اللہ تعالیٰ کی رحمت کے نزول کا وقت ہے ،دعاؤں کی قبولیت کا وقت ہے تھوڑی سی اس کی عادت ڈال لیں ۔تھوڑا سا فرق پڑتا ہے ،زیادہ فرق نہیں ،فرض کرلیجئے کہ صبح صادق تین بجکر پینتیس منٹ پر ہورہی ہے اب لوگ ہیں ساڑھے تین بجے اٹھ جاتے ہیں ،چار پونے چار بجے اٹھ جاتے ہیں ،تو تین بجے اٹھ جائیں ،تین بج کر دس منٹ پر اٹھ جائیں ،اور جلدی جلدی وضو کرکے دودورکعت کرکے نماز پڑھ لیں اور پھر دعا کرلیں ، اپنے لئے تمام مسلمانوں کے لئے ،اسلام کے غلبے کے لئے، حسن خاتمہ کے لئے اور جوبھی یاد ہو اور ایک تسبیح درود شریف کی ،ایک تسبیح تیسرے کلمہ کی، ایک تسبیح استغفار کی ہوجائے تو اور ہی اچھا ہے یہ تین چیزیں ہیں اور باقی یہ کہ بزرگوں کے حالات پڑھے جائیں اس کا بڑا اثر ہوتا ہے ۔ (خطبات علی میاں ص:۲۷۲ج۷)