کیا، اور چلتا بنا، یہ بزرگ صبر کر کے رہ گئے اور یہ بھی تشریف لے گئے، بس تھو ڑی ہی دیر کے بعد اس شخص کے ہا تھوں میں سخت درد شروع ہوا، علا ج کیا اس سے کو ئی فائد ہ نہیں ہوا، بڑے بڑے ماہر ڈاکٹر وں کو دکھلا یا ان کے علا ج سے بھی افاقہ نہیں ہوا، اور ہا تھ سڑنا شروع ہو گیا ،با لآخر ڈاکٹروں کی یہ تجویز ہو ئی کہ اتنا ہا تھ کاٹ دیا جا ئے ورنہ اندیشہ ہے کہ پورا ہا تھ سڑجا ئے، چنانچہ ہا تھ کاٹ دیا گیا لیکن اس کے بعد آگے کا حصہ سڑنا شروع ہو گیا آگے کا حصہ بھی کاٹ دیا گیا، اس طرح کر تے کر تے مونڈھے تک پورا ہا تھ کا ٹ دیا گیا اور ڈاکٹروں کے کو ئی بات سمجھ میں نہیں آئی ایک اللہ والے بزرگ حکیم نے پو چھا بتلا ئو یہ مرض شروع کیسے ہوا تھا تو اس نے پورا قصہ سنا یا کہ میں جا رہا تھا اور راستہ میں ایک بڑے میاں ملے ،اور یہ واقعہ پیش آیا اور اس کے بعد درد شروع ہوگیا ان بزرگ حکیم نے کہا اس کا علا ج دوا سے نہیں ہوگا اس کا علا ج توکچھ اور ہے، جا کر ان بڑے میاں سے معافی مانگو، بس یہی اسکا علاج ہے، چنانچہ بڑی تلاش کے بعد ان سے ملاقات کی اور اپنی غلطی کی معافی مانگی، ان بزرگ نے فرمایا کہ میں نے تمہا رے لئے بددعا ء نہیں کی،تم نے اپنے دوست کی حما یت میں مجھے مارا تھا میرے دوست نے میری حمایت میں تجھے سزادی ہے اب تو معاملہ میرے قبضہ سے باہر ہے میں کیا کر سکتا ہوں ، یہ تو دوستوں کا مسئلہ ہے اگر تمہارا کو ئی دوست ہے تو میرا بھی کو ئی ولی اور دوست ہے، یہ حال ہوتا ہے کسی پر ظلم کر نے اور بے جاستانے کا اس لئے کبھی بھی کسی پر ظلم نہ کرے کسی کو ستا ئے نہیں ، معلوم نہیں کون اللہ کا کیسا بندہ ہو اور اسکی زبان سے کیا نکل جائے۔
بخاری شریف کی مقبولیت کی بڑی وجہ
محض علمی تفوق، علمی لیاقت کسی شخص کو آگے نہیں بڑھاتی،آدمی کے اندر صرف علم ہو حافظہ اچھا ہو محض اس سے اس کے علم میں نور نہیں ہوگا،البتہ علم کے ساتھ عمل ہو