لیکن ہا ئے نا کامی کہ میرے کفر نے میرے اعمال کو خاک کردیا، اب مجھ کو جہنم میں جا کر خاک ہونا ہے۔
ایک جواب یہ ہے کہ وزن بمعنی قدر ہو، اس صورت میں فَلَا نُقِیْمُ لَھُم یَومَ الْقِیَامَۃِ وَزْناًکامطلب یہ ہوگا کہ ہم ان کی کو ئی قدر نہ کریں گے وہ ہمارے نزدیک ذلیل وخوارہوں گے، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ فلاں کی بات میں کو ئی وزن نہیں یعنی بے وقعت ہے۔
عدل وقسط کی لغوی تحقیق
(۷) وقال مجاھد القسطاس العدل بالرومیۃ
القسطاس بکسر القاف وبضم القاف دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔
بعض لوگوں نے اشکا ل کیا ہے کہ یہ لفظ رومی ہے پھر قرآن پاک میں اس کو کیوں لا یا گیا؟
اس کا جواب یہ ہے کہ مجا ہد کے قول کا مطلب یہ ہے کہ یہ لفظ رومی زبان میں بھی مستعمل ہے جس طرح عربی زبان میں العدل کے معنی میں ہے، رومی زبان میں بھی اسی معنی میں آتا ہے یہ مطلب نہیں کہ یہ لفظ عربی نہیں بلکہ رومی ہے۔
اور اگر یہ تسلیم کر لیا جا ئے کہ یہ لفظ رومی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اول وضع کے اعتبار سے یہ رومی زبان کا لفظ ہے بعدمیں عربی بنا لیا گیا، اور یہ استعمال عرب میں شائع ہے، قرآن پاک میں پیل سے فیل کیا گیا اور حدیث پاک میں ہے اطلبوالعلم ولو بالصین یہ چین سے معرّب کیا گیا ہے۔
(۸) ویقال القسط مصدر المقسط وھو العادل واما القاسط فھو الجائر۔