رہے کیونکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس طویل مدت میں یہ کتاب غفلت اور جہالت کی نذر رہی ،اس کے حقائق کو سمجھانہیں جاسکا،اور نزول کے تھوڑی ہی مدت کے بعد اس سے استفادہ کا سلسلہ منقطع ہوگیا ،یہ تصویر قرآن کی آیت مبارکہ ’’اِنَّانَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَہ‘ لَحَافِظُوْنَ‘‘(ہمیں نے اتاری ہے یہ نصیحت یعنی قرآن اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ) کے بالکل خلاف ہے کیونکہ فضل واحسان کے موقع پر حفاظت کے وعدہ میں اس کے مطالب کا فہم ،ان کی تشریح،اس کی تعلیمات پر عمل اور زندگی میں ان کا انطباق بھی شامل ہوتا ہے ،اور ایسی کتاب کی کیا قدر منزلت ہوسکتی ہے جو طویل مدت تک معطل پڑی رہے ،نہ سمجھی جائے نہ اس پر عمل کیا جائے ۔ (خطبات علی میاں ص:۱۶۴ج۷)
ان کتابوں کا مطالعہ کیجئے
آخری بات یہ ہے کہ علم سے اپنا اشتغال رکھئے ،اپنے کو کبھی فارغ التحصیل نہ سمجھئے ،ہمیشہ نئی اور پرانی کتابوں کا مطالعہ کرتے رہئے خواہ آپ کہیں رہیں ،قرآن مجید کی تفسیریں ،حدیث شریف کی شرحیں ، تاریخ کی کتابیں اور جو کتابیں علم کلام پر اور صحیح عقائد کو پیش کرنے کے لئے صحیح طریقے پر لکھی گئی ہیں ان سب سے آپ کا ربط رہے ،اور ان کا ہمیشہ مطالعہ کرتے رہئے ۔ ( اپنے کو نیلام کی منڈی میں نہ پیش کیجئے ص:۲۱)
٭سب سے بہتر کتاب ان میں ہے’’زاد المعاد فی ہدی خیر العباد‘‘ابن قیم کی یعنی آخرت کی زاد ِراہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کیا تھا،کس طرح آپ نماز پڑھتے تھے ،کسی طرح روزہ رکھتے تھے ،کس طرح عبادات ،معاملات ،فرائض (ادا کرتے تھے)اور کس طرح آپ کھانا کھاتے تھے ،شروع میں اللہ کا نام لیتے تھے ،شکر کرتے تھے ،اور کس