بلکہ،غریبوں ،یتیموں بیوہ عورتوں کی امداد بھی کرتے تھے لوگوں کو قرض دیتے،ایک مرتبہ ایک شخص نے امام بخاریؒ سے قرض لیا اور کسی طرح دینے کو تیار نہ تھا لوگوں نے کہا کہ اگر آپ وہاں جاکر اطلاع کردیں تو اس کے ہاتھ پیر باندھ دیئے جائیں اور لوگ قرض بھی وصول کرلیں گے لیکن امام بخاریؒ نے اس کو گوارہ نہیں کیا کہ میری وجہ سے کسی بھائی کی ذلت ورسوائی ہو،اپنا نقصان برداشت کرلیا لیکن دوسرے کو ذلیل کرنا برداشت نہیں کیا،اللہ کے نیک بندے ایسے ہی ہوتے ہیں جو مخلوق پر رحم وکرم اور شفقت کا معاملہ کرتے ہیں ۔
ایک بزرگ کی حکایت
ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ وہ بیمار پڑگئے لوگ ان کی عیادت کے لئے کافی دور دور سے آتے تھے،لیکن کچھ لوگ ایسے تھے جن کے اوپر ان بزرگ کا قرض تھا اور ان پر بڑا احسان تھا وہ لوگ نہیں آئے بزرگ صاحب نے لوگوں سے پوچھا کہ بہت سے لوگ تو آئے ہیں لیکن فلاں فلاں صاحب نہیں آئے،لوگوں سے اس کی وجہ پوچھی لوگوں نے بتلایا کہ ان کو آپ کے پاس آتے ہوئے شرم آتی ہے کیونکہ وہ مقروض ہیں اور ان کے پاس ادائیگی کی ابھی کوئی سبیل نہیں ہے ان بزرگ نے فرمایا لاحول ولاقوۃالاباللّٰہیہ مال دولت ہے کہ اس کی وجہ سے لوگ حضور ﷺ کی سنت (عیادت)سے محروم ہورہے ہیں ،میرے پاس مارے ڈر کے نہیں آتے،عیادت کے ثواب سے محروم ہیں ،جاؤ اعلان کردو کہ میرے اوپر جس جس کا قرض آتا ہے میں نے سب معاف کیا،اب کیا تھا پھر تو عیادت کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا یہ ہے حال اللہ کے نیک بندوں کا۔