کا جائزہ لینا چاہئے کہ کیوں جارہے ہیں ،اگر یہ نیت ہے کہ وہاں بڑے بڑے لوگ اور کاملین موجود ہیں ،وہاں جاکر فائدہ زیادہ ہوگا تو ٹھیک ہے، اس نیت کے ساتھ جانے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس نیت سے جارہاہے کہ بڑی جگہ کی نسبت بھی بڑی ہوتی ہے،نام بھی بڑا ہوگا وہاں کی سند مانی جاتی ہے ،علیگڑھ طبیہ کالج میں داخلہ آسانی سے ہوجائے گا، وہاں کا سند یا فتہ بی اے کا امتحان دے سکتا ہے،اگر دل میں اس قسم کے خیالات ہیں تو بس شیطان یہیں سے دروازہ کھولتا ہے اور یہیں سے اچھے اچھے لوگوں کو اچک لیتا ہے۔
فاسدنیت سے علم حاصل کرنے کا وبال
اور اس نیت سے جو علم حاصل کیا جائیگا یہ وہی علم ہوگا جس کے متعلق حدیث شریف میں آیا ہے کہ جس شخص نے علم دین کو کسی دنیاوی غرض سے حاصل کیا ایسے شخص کو جنت کی ہوا بھی نہ لگے گی۔
کسی بڑے ادارے میں جانے کی ممانعت نہیں ہے لیکن جانے سے پہلے اپنے دل کو ٹٹولو! اپنی نیت کو بھی دیکھو کہ کیوں جارہے ہو؟
تصحیح نیت کا اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے آج ہزاروں کی تعداد میں طلباء ہرسال فارغ ہوتے ہیں ا ورنہ معلوم سب کہاں چلے جاتے ہیں ،تصحیح نیت کے ساتھ جو بھی علم حاصل کیا جائیگا اس میں ایک نور ہوگا،روشنی ہوگی،لوگوں کو فیض پہنچے گا۔
ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ جس سے روشنی ہورہی ہو وہ اس گیس سے بہتر ہے جسکا منٹر پھوٹا ہوا ہو،ہزار واڈ کا بلب جو فیوز ہوچکا ہو وہ کس کام کا ہے جس سے روشنی حاصل نہ ہو اس سے ہزار درجہ بہتر ہے چھوٹا سا چراغ جس سے کچھ تو روشنی حاصل ہوتی ہے۔
بلب کا پاور بہت ہو ایک نہیں سیکڑوں بلب لگے ہوں لیکن کنکشن صحیح نہ ہو