شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدیونس صاحب مدظلہ کی بخاری شریف کی تین سندیں سندالقرأت وسندالاجازۃ
سند کی تعریف
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب دامت برکاتہم تحریر فرماتے ہیں :
سند واِسناد نام ہے طریق العلم والنقل کا یعنی نیچے اوپر کے ان وسائط کا جن سے زمانہ گذشتہ یاموجودہ کی کوئی بات معلوم ہو یا نقل کی جائے، دیکھو! ہم کتابوں کو جن لوگوں سے واسطہ در واسطہ نقل کرتے ہیں یہی وسائط ہماری اسانید ہیں ، اور واسطوں کی یہ سلسلہ وار کڑیاں نسب کی کڑیوں جیسی ہیں ، اس لیے اسانید کو انساب المرویات کہنا زیبا ہے خواہ وہ احادیث مرفوعہ ہوں یا آثار غیر مرفوعہ۔ بعض علماء نے کتابوں کی اسانید کے متعلق خصوصیت سے فرمایا: الأسانید أنساب الکتب، یہاں ہم کو بخاری شریف کا یہی نسب نامہ یا بلفظ معروف اس کی اسانید ذکر کرنا ہے۔
بخاری شریف کی ہماری کئی سندیں ہیں یہاں صرف تین ذکر کی جاتی ہیں ، ان میں سے ایک اسناد القراء ت ہے اور دوسری اسانید الاجازہ ہیں ۔
پہلی سند:
میں نے بخاری شریف شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی ثم المدنی سے پڑھی، پھر ان کی تین سندیں ہیں دو قراء ت کی؛ ایک اجازت کی، جیسے سماع وقراء ت سے نقل جائز ہے اسی طرح حسن بصری، زہری، مالک، شافعی، احمد، ذہلی، بخاری ومسلم ،ابن خزیمہ اور جمہور علماء کے نزدیک اجازت سے بھی جائز ہے۔ (کفایہ ۳۱۱،۳۱۳)