کے دن بعد ظہر مقام’’ خرتنگ‘‘ میں مدفون ہوئے، تیرہ یوم کم باسٹھ سال کی عمر ہوئی۔إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔
امام بخاری کے بارے میں کسی نے مختصر طور پر ان کا اور ان کی کتاب کا حال لکھا ہے:
کان البخاری حافظا ومحدثا جمع الصحیح مکمل التحریر
میلادہ صدق ومدۃ عمرہ فیھا حمید وانقضیٰ فی نور
تعلیم وتربیت
بچپن ہی میں امام بخاری کے والد کا انتقال ہوگیا تھا ، تربیت کی ساری ذمہ داری والدہ ماجدہ پر آگئی۔امام صاحب کی جب بینائی جاتی رہی تو والدہ ہروقت رنجیدہ رہتی تھیں ، بڑی عبادت گذار اور خداترسیدہ تھیں ۔برابر دعائیں الحاح و زاری کے ساتھ کیا کرتی تھیں ، ایک شب دعائیں کرتے کرتے آنکھ لگ گئی تو ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دیکھا کہ وہ فرمارہے ہیں کہ: تمہاری دعا کی برکت سے اللہ پاک نے تمہارے لڑکے کی آنکھیں روشن کردیں ، دیکھا تو واقعی ان کی آنکھیں روشن تھیں ۔
پھر تو اللہ نے ایسی روشنی عطا فرمائی کہ’’ تاریخ کبیرکا مسودہ چاندنی رات میں لکھا ۔
بچپن میں حفظ حدیث کا شوق
امام کو بچپن ہی سے حفظ حدیث کا شوق تھا ، مختلف حلقوں میں جا کر شرکت کرتے تھے ، ایک دن محدث داخلی کے درس میں گئے جن کا حلقہ اس وقت سب سے بڑا تھا،استاذ نے ایک سند بیان کی: سفیان عن ابی الزبیر عن ابراہیم، امام بخاری ایک گوشہ میں بیٹھے ہوئے تھے عرض کیا: ابوالزبیر لم یرو عن ابراہیم یعنی ابوالزبیر نے ابراہیم سے روایت نہیں کی۔