(۱)(حضرت شیخ ؒؒ کی پہلی سند)حضرت نے پڑھی اپنے والد ماجد مولانا یحییٰ صاحب سے انہوں نے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی سے، انھوں نے شاہ عبد الغنی محدث دہلوی ثم المدنی سے انھوں نے اپنے والد شاہ ابوسعید اور شاہ محمد اسحق محدث دہلوی ثم المکی سے۔
(۲)(حضرت شیخ ؒ کی دوسری سند)حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری ثم المدنی سے انھوں نے حضرت مولانا مظہر نانوتوی سے انھوں نے حضرت شاہ عبد الغنی سے جن کی سند بیان ہوچکی اسی طرح مولانا محمد مظہر حضرت شاہ اسحاق سے براہ راست بھی روایت کرتے ہیں ، اور یہ جو مشہور ہے کہ مولانا محمد مظہر نے مولانا مملوک العلی سے اور انھوں نے مولانا رشید الدین خاں البخاری سے پڑھی ہے، اس کی کوئی معتمد اصل نہیں ۔
(۳)حضرت مولانا زکریا کو اجازت حاصل ہے مولانا عنایت الٰہی سہارنپوری سے اور انھوں نے دو مشائخ سے پڑھی ایک مولانا مظہر نانوتوی جن کی سند بیان ہوچکی دوسرے مولانا احمد علی محدث سہارنپوری، انھوں نے بخاری شریف اور دیگر کتب حدیث پڑھی ہیں شاہ اسحاق صاحب سے، اسی طرح اپنے تایا مولانا وجیہ الدین سہارنپوری سے انھوں نے مولانا عبد الحی بڈھانوی سے، انھوں نے شاہ عبدالقادر دہلوی صاحب موضح القرآن سے۔
حضرت شیخ مدظلہ کی دوسری سند
میں نے بخاری شریف کی اجازت حاصل کی حضرت مولانا اسعد اللہ صاحب سابق ناظم مظاہر علوم سے ان کی دوسندیں ہیں ایک قراء ت کی دوسری اجازت کی ان کی سند القراء ت وہی ہے حو حضرت شیخ کی قراء ت کی سند اول ہے اور ان کی سند اجازت اس طرح ہے مولانا اسعد اللہ صاحب روایت کرتے ہیں علی طریق الاجازۃ العامۃ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ سے اور ان کو اجازت حاصل ہے مولانا فضل رحمن گنج