تھا اس لئے مغیرہ کو جعفی کہا جاتا ہے حالانکہ وہ فارسی تھے اس قبیلہ کے نہ تھے اس کو ولاء اسلام کہا جاتا ہے۔
حنفیہ اس کے قائل ہیں اس کی دلیل ابوداؤدکی حدیث ہے۔
عن تمیم الداری أنہ قال یارسول اللّٰہ ما السنۃ فی الرجل یسلم علی یدی رجل من المسلمین؟ قال ھو أولیٰ الناس بمحیاہ ومماتہ
(ابوداؤد جلد ثانی کتاب الفرائض)
امام بخاری کے دادا ابراہیم اور ان کے والد مغیرہ کے حالات کہیں نہیں ہیں ، البتہ یہ یقینی ہے کہ وہ مسلمان تھے۔
امام کے والد:
اسماعیل کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ علماء محدثین میں سے تھے وہ امام مالک کے شاگرد تھے، عبداللہ بن مبارک کی صحبت میں رہے۔
علامہ ذھبیؒ نے ان کے بارے میں لکھا ہے ’کان من العلماء الورعین‘ یعنی وہ متقی اور پرہیز گار علماء میں سے تھے، ان کے تقویٰ کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وفات کے وقت فرمایا کہ اس مال میں نہ کوئی حرام درہم ہے اورنہ مشتبہ مال ہے، اس مال سے امام بخاری ؒ کی تربیت (پرورش)ہوئی۔
اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کے باکمال ہونے میں حلال روزی کوبہت بڑا دخل ہے۔
ولادت:
امام بخاری کی ولالت کے بارے میں اختلاف ہے کہ دن میں ہوئی یارات میں اور شوال کی بارہ تاریخ کو ہوئی یا تیرہ کو۔
راجح یہ ہے کہ ۱۳؍شوال کو بعد نماز جمعہ ۱۹۲ھ میں پیدا ہوئے۔
اور شنبہ کی شب جو عید الفطر کی شب تھی ۲۵۶ھ میں وفات ہوئی اور عید الفطر