روز تک تشریف نہیں لا ئے ان کے ساتھی ان سے ملاقات کے لئے گئے کہ کیا بات ہو گئی پڑھنے کیوں نہیں آئے، معلوم ہوا کہ ان کے پاس اس وقت کو ئی سامان نہیں ، کپڑے وغیرہ بھی نہیں ، قرض ہو گیا تھا جسکی وجہ سے پہننے کے کپڑے بھی بیچنے پڑے۔
ایک مرتبہ تین دن تک کچھ نہیں کھا یا ، فقروفاقہ کے ساتھ کبھی گھاس وغیرہ کھا کر علم دین حاصل کیا، چالیس برس تک بغیر سالن کے سوکھی روٹی کھا ئی ہے جس کی وجہ سے معدہ کے اندر خشکی پیدا ہو گئی، اطباء نے دیکھ کر تجویز کیا تھا کہ یہ خشکی بغیر سالن کے مسلسل سوکھی روٹی کھانے سے پیدا ہو گئی ہے بعد میں نمک کے ساتھ روٹی کھانے لگے تھے۔
خوف خدا اور صبر وحلم
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اندر صبروتحمل کا مادہ بہت تھا،ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ دوات پر با ندی کا پیر لگ گیا دوات گر گئی، امام بخاری نے ڈانٹا کہ دیکھ کر نہیں چلتی، باندی نے جواب دیا کہ نکلنے کی جگہ ہی نہ تھی،امام بخاریؒ نے ڈانٹ دیا،پھر اس ڈانٹ کا ان پر اتنا اثر ہوا کہ اس کو آزاد ہی کردیا اور یہ سوچا کہ اس ڈانٹ کی تلافی اور اس کی خوشی اسی طرح ہوسکتی ہے کہ اس کو بالکل آزاد کردیا جائے یہ وہی شخص کرسکتا ہے جسکے اندر خدا کا خوف ہو،حقوق العباد کا معاملہ بہت سنگین ہے،حضور ﷺ نے انتقال کے وقت وصیت فرمائی تھی ’’الصلوٰۃ وماملکت ایمانکم‘‘یعنی اپنے ماتحتوں غلاموں اور باندیوں کا خیال رکھنا،نماز کی پابندی کا خیال رکھنا،یہ اسکا اثر تھا۔
مخلوق کے ساتھ شفقت وہمدردی
اللہ تعالیٰ نے امام بخاریؒ کو بعد میں کافی مال بھی عطافرمایا،باپ کے تر کہ سے بھی کافی مال ملا تھا،لیکن اس مال کو صرف اپنے اوپر خرچ نہ کرتے تھے