ایسی پاک صحبت جس کے بعد کسی صحبت کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتااور کوئی صحبت اس سے بڑھ کر مؤثرنہیں ہوسکتی مگر پھر بھی صحابہ کرامؓ کو آپ کے بعد ہمیشہ اس بات کی فکر وطلب رہتی تھی کہ اپنے ایمان میں اضافہ کریں ، اور ہمارے قلوب میں وہی سوز وگداز اور وہی کیفیات پیدا ہوں جو صحبت نبوی میں حاصل ہوا کرتی تھیں ۔
واقعہ یہ ہے کہ تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد مجھے اس کی ضرورت محسوس ہوتی تھی کہ میں ایسے حضرات کی خدمت میں حاضری دوں ۔
( اصلاح واستفاد ہ سے کوئی مستغنی نہیں ص۴ تا ۱۳۔ تعمیر حیا ت اپریل ۱۹۹۹ء۔)
میں طالب علموں سے کہا کرتا ہوں کہ بھائی اصل چیز یہ ہے کہ اپنے استادوں کو راضی کرو اور ان کی دعائیں لو مجھے جو کچھ ملا ہے اسی وجہ سے ملا ہے اور تم کو بھی کبھی جو کچھ ملے گا اسی وجہ سے ملے گا۔ (خطبات مفکر اسلام ص ۱۹۰،۱۹۱ج۳۔)
ہرکام میں اخلاص وتصحیح نیت کا خیال رکھئے
حضرت مولاناسید ابوالحسن علی ندویؒ نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
ایک چیز جس سے لوگ بہت غافل ہیں وہ تصحیح نیت ہے، اچھے کام کرتے ہیں اور اس میں اللہ کی رضا کی نیت اور استحضار نہیں ہوتا ،ذہن اس کے لئے تیار نہیں ہوتا کہ ہم یہ کام کیوں کررہے ہیں ،عادتاً کررہے ہیں یا عبادۃً کررہے ہیں اس کو حدیث کی اصطلاح میں ایمان اور احتساب کہتے ہیں ۔
توایک چیز تو یہ ہے اس سے بہت غفلت ہے اور اس سے غفلت کی وجہ سے ہم بہت بڑے ثواب سے محروم ہیں اور روحانی ترقی سے بھی کہ ہم جو بھی کام کریں اللہ کی رضا کے لئے کریں اس پر اللہ تعالیٰ نے اس ثواب کا وعدہ کیا ہے ۔