پاک پڑھنے کے بعد عملی جذبہ ہمارے اندر پیدا ہو،ایک ایک سنت پر عمل کی کوشش ہو۔
آج کل عموماً حدیث پڑھانے میں لمبی لمبی بحثیں تو خوب ہوتی ہیں اور اب تو اس کا بڑا رواج ہوگیا ہے ،فاتحہ خلف الامام، رفع یدین پربیس دن بائیس دن تقریریں ہوتی ہیں آمین بالجہرپر لمبی چوڑی تقریر ہوتی ہے،لیکن یہ بحثیں مقصود نہیں ،ان کو یاد کرلینا چاہئے ٹھیک ہے لیکن صرف یہی مقصود نہیں ،اگر کسی کو ساری بحثیں یاد ہوں ،خوب لمبی چوڑی تقریر کرلیتا ہو لیکن حدیث کی باتوں پر عمل نہ ہو،سنت پر عمل کرنے کا اس کے اندر جذبہ اور شوق نہ پیدا ہو،اس کے اخلاق حضورﷺ کے اخلاق کے مشابہ نہ ہوں تو اسکا پڑھنا اسکے لئے بیکار اور بے سود ہے،حضور ﷺ نے ایسے علم سے پناہ مانگی ہے جو خود اس کے لئے نافع نہ ہو اور نہ دوسروں کے لئے نافع ہو،اور ایسے قلب سے پناہ مانگی ہے جس میں اللہ کا خوف نہ ہو۔
حدیث پاک پڑھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق پیداہوتا ہے
حدیث پڑھنے سے تو حضورﷺ سے عشق پیدا ہوتا ہے اور جب عشق پیدا ہوتا ہے تو آپ کی سنتوں پر عمل کرنا آسان ہوتا ہے، اور سنتوں پر عمل کرنے سے قلب میں نور پیدا ہوتا ہے اور جب نور پیدا ہوتاہے تو لوگوں کو فیض پہنچتا ہے،جتنا زیادہ نور ہوگا اتنا ہی زیادہ دوسروں کو فیض پہنچے گا،جیسے چراغ کی روشنی ہے اگر چھوٹا چراغ ہے تو اس کی روشنی تھوڑی ہوگی بڑا چراغ ہے اس کی روشنی بھی زیادہ ہوگی لوگوں کو فیض بھی زیادہ پہنچے گا،ایسے ہی اسکا حال ہے جتنا زیادہ سنت پر عمل کرنے سے نور پیدا ہوگااتنا ہی زیادہ دوسروں کو ہماری ذات سے فیض پہنچے گا۔