حدیث پاک پڑھنے کا ایک اہم ادب
طلباء کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا:اس کی کوشش کرو کہ باوضو حدیث پڑھو ،کو ئی بھی کتاب ہو ہر کتاب باوضو پڑھنا چاہئے اور حدیث میں خاص طور پر اس کا لحاظ رکھنا چاہئے، اور جب حدیث پڑھنے جا ئیں تو پہلے دو رکعت نماز پڑھ کر جا ئیں اور دعاء کریں کہ اے پرودگار حدیث پاک کا نور نصیب فرما، اس نعمت سے ہم کو محروم نہ فرما، یہی نماز اشراق کی بھی ہوجا ئے گی، نماز پڑھ کر درود شریف پڑھتے ہو ئے درسگاہ جائیں اور ادب کے ساتھ بیٹھ کر، عظمت کے ساتھ عمل کی نیت سے سنیں پھر دیکھواللہ تعالیٰ نوازتا ہے یا نہیں ،دورۂ حدیث پڑھنے والوں کو چاہئے کہ راستہ چلتے پھرتے کثرت سے ودودشریف پڑھتے رہا کریں ۔
دوسرے موقع پرحضرت نے تحریر فرمایا :(طالب علم) اگر چاشت واشراق کے وقت کم ازکم دورکعتیں پڑھ لیا کرے،اور رات کو اٹھ کر دورکعتیں پڑھ کر مطالعہ کتب میں مشغول ہوجایاکرے،اور حدیث پڑھنے والے بجائے فضول باتوں کے چلتے پھرتے زبان سے درود شریف پڑھتے رہا کریں تو بتلائے ان کی تعلیم میں کون سا حرج واقع ہوتاہے؟اگر خیال کیا جائے تو(ایسا کرنے سے)ان شاء اللہ ایسی صورتیں خودبخود ذہن میں آنے لگیں گی جن سے طلبہ میں نور عبادت اور حلاوت ذکر بھی پیداہوجائے اور تعلیم میں بھی کوئی کمی کسی قسم کی نہ آنے پائے۔(آداب المتعلمین ۷۹)
اس کے بعد حضرت نے امام بخاری کے مختصر حالات بیان فرمائے۔