اعلان کا حکم دیا ہے،اس نے کہا کہ ساتھ میں یہ بھی اعلان کرو جو میں کہہ رہا ہوں ، بعد میں بادشاہ کو اسکی اطلاع کی گئی کہ اس کے اصرار کی بنا پر ساتھ میں یہ بھی اعلان کیا ہے کہ جو ماں کی نافرما نی کر ے اس کی یہ سزا ہے، بادشاہ نے بلا کر اس کی وجہ پوچھی اس نے صاف صاف پورا قصہ بتلا دیا کہ میں چور نہیں ہوں ، میں حج کر نے جا رہا تھا میری والدہ نے مجھے منع کیا میں نے نہیں مانا، میری ماں نے مجھے بددعاء دی یہ اس کی سزا میں بھگت رہا ہوں ، بادشاہ بڑا شرمندہ ہوا نیک طبیعت کاتھا، بادشاہ نے اس سے معافی مانگی اس نے کہا اس میں آپ کا کیا قصور یہ سزا تو خدا کی طرف سے آئی ہے جو میرے لئے مقدر تھی و ہ مجھے مل کررہی، اب یہ گھر واپس ہوا اور اپنی ماں کے قدموں میں جا کر گرپڑا اور معافی مانگی کہ مجھ سے قصور ہوا میں نے نافرمانی کی ، اسکی سزا بھگتی مجھے معاف کردیجئے ،ماں ماں ہی ہو تی ہے، ماں نے دعاء کی پروردگار اس نے میری نافرمانی کی تھی میں نے اس کو معاف کیا تو بھی اس کو معاف کردے ، میں اس سے راضی ہوں تو بھی اس سے راضی ہوجا، پھر ماں نے دعاء کی یا اللہ اس کے ہا تھ کو صحیح سلامت لوٹا دے چنانچہ اللہ نے اس کے ہا تھ پھر لوٹا دیئے ، یہ اثر ہوتا ہے ماں باپ کی دعاکا ،ماں باپ کی خدمت کر کے، ان کی دعائیں لے کر آدمی کہیں سے کہیں پہنچتا ہے۔
اور ان کی نافرمانی کر کے ہلا کت وتباہی کے گڑھے میں بھی گرجاتا ہے۔ہمیشہ ماں باپ کی دعائیں لیتے رہنا چاہئے اوران کی بددعائوں سے بچتے رہنا چاہئے۔
امام بخاریؒ کی زمانہ طالب علمی میں مجاہدانہ زندگی
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی بہت سی خصوصیات ہیں ، دس سال کی عمر میں ان کو سترہزار حدیثیں یاد تھیں ،۱۶برس کی عمر میں سفر حج کیا ،بصرہ میں امام بخاری ؒ کے ایک ساتھی تھے ،دونوں ساتھ میں علم حدیث حاصل کر تے ،ایک مرتبہ امام بخاری تین