ہر ایک کا ایسا حافظہ ہے لیکن اب ہر پڑھانے والے والا یہی سمجھتا ہے کہ میں بھی علامہ انور شاہ کشمیری بن جا ئوں ، اگر کسی مسئلہ میں شاہ صاحب نے دس دن تقریر کی ہے تو یہ کوشش کرتا ہے کہ میں بارہ دن تقریر کروں ، شاہ صاحب کی تو واقعی علمی تقریر ہو تی تھی اور اب تو زیا دہ تر وقت گزاری ہو تی ہے، ان تقریروں میں زیادہ فائدہ نہیں جو اصل چیز ہے حدیث کا نور ہے اس کو حاصل کرنا چاہئے۔
بخاری شریف میں اصل پڑھانے کی چیز
بخاری شریف میں اب تو بہت لمبی تقریروں کا رواج ہو گیا ہے ورنہ اصل چیز جو اس میں پڑھانے کی ہو تی ہے وہ ہے امام بخاری کا قائم کردہ باب وعنوان ، اور حدیث سے اس کی مناسبت ، کبھی عنوان ، ( تر جمۃ الباب )ایسا ہوتا ہے کہ حدیث کے کسی جزء سے بھی بظاہر اس باب کا ثبوت نہیں ہو تا اور کبھی باب وحدیث میں کو ئی مناسبت نظر نہیں آتی، ایسے موقع پر ثابت کرنا پڑتا ہے اور ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت بیان کی جا تی ہے،اور پھر وہ حدیث اگر احناف کے خلاف ہے تو اس کی مختصر توجیہ، یہ طریقہ تھا ہمارے اکابرکا وہ حضرات لمبی چوڑی تقریر یں نہیں کیا کرتے تھے، حضرت شیخ الھند، شاہ محمد اسحاق صاحب محدث دھلویؒ ،حضرت گنگوھیؒ سب کا یہی طریقہ تھا، اب لوگوں نے اس طرز کو چھو ڑدیا ۔
دیانت داری کاتقاضہ
میں بھی انشاء اللہ پڑھائوں گا تو خیانت تو نہیں کروں گا، اپنی صلاحیت واستعداد کے اعتبار سے تقریر یں بھی ہوں گی بحثیں بھی ہوں گی لیکن اسکو مقصود نہ سمجھیں