ہمارے لئے یہی بہتر تھا،اور ہم کو اسی جگہ سے فائدہ حاصل ہونا ہے ہمیں جو کچھ ملے گا اسی در اور اسی ادارہ سے ملے گا،دورہ حدیث نا معلوم کہاں کہاں ہوتا ہے اور تم لوگوں نے معلوم نہیں کہاں کہاں کی نیت کی ہوگی،کہاں کہاں بھٹکے پھرے ہوگے لیکن ہو اوہی جو اللہ نے فیصلہ کیا،اللہ نے ہمارے لئے یہی مقدر کررکھا تھا لہذا اب اسی کی تقدیر پر قناعت کرنا چاہئے،اور اسی میں راضی رہنا چاہئے،اب اس میں یہ تردد نہ ہونا چاہئے کہ اگر فلاں جگہ جاتے تو اچھا ہوتا ،فلاں جگہ دور ہ ایسا ہوتا ہے،ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ’’لو‘‘یعنی ’’اگر مگر‘‘(کہ اگر ایسا ہوتا تو ایسا ہوتا)یہ سب شیطانی چالیں ہیں ،شیطان کے بہکانے کے طریقے ہیں وہ اس طرح بھی بہکاتا ہے۔
کامیابی کا طریقہ یہی ہے کہ اللہ نے ہمارے لئے جو فیصلہ کردیا اور جہاں ہم کو پہنچادیا اسی میں اپنی بھلائی سمجھیں ،یہی طریقہ ہے جس سے اللہ کے بندے کہاں سے کہاں پہنچے۔
حضرت شاہ عبدالقادر صاحب کی حکایت
حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب جو حضرت گنگوھیؒ کے خلیفہ ہیں ان کی خدمت میں شاہ عبدالقادر صاحب رائے پوری تشریف لے گئے۔اور اپنا مقصد ظاہر کیا،شاہ عبد الرحیم صاحب نے فرمایا میرے پاس کیوں آئے ہو مجھ سے بڑے لوگ موجود ہیں حضرت گنگوھی حیات ہیں ان کے پاس کیوں نہیں جاتے،شاہ عبدالقادر صاحب نے فرمایا میں سب جانتاہوں اور مجھے معلوم ہے ،ان سب کی عظمت واحترام میرے دل میں ہے لیکن مجھے تو اللہ نے آپ ہی کے پاس بھیجا ہے ۔اور اللہ نے میرے دل میں آپ ہی کی عقیدت پیدا فرمادی ہے مجھے تو اب جو کچھ ملناہے وہ حضرت ہی کی جوتیوں کے طفیل اسی در سے ملے گا،اس لئے یہیں آیاہوں ۔