تقویٰ ہو، زہد ہو ،دیانت داری ہو ایسا شخص باکمال ہوتا ہے اور اس کے علم میں نور ہوتا ہے،امام بخاریؒ کے اندر صرف علمی کمال ہی نہیں تھا بلکہ علمی کمال کے ساتھ عملی کمال بھی تھا اسی وجہ سے خود امام بخاری اور ان کی کتاب صحیح بخاری زیادہ مقبول ہوئی ،وہ مصنفین جنکے اندر تقویٰ، دیانت داری ہوتی ہے ان کی مقبولیت زیادہ ہوتی ہے،اور اسی فن کی دوسری کتابیں جو دوسروں نے لکھیں جن کے اندر تقویٰ کی صفت موجود نہیں ہوتی وہ اتنی مقبول نہیں ہوتیں ان سے لوگوں کو زیادہ فائدہ بھی نہیں ہوتا ،امام بخاری ؒعلم وعمل دونوں کے جامع تھے اسی وجہ سے ان کی کتاب بھی اتنی مقبول ہوئی کہ اس کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ کہا جاتا ہے یعنی کتاب اللہ کے بعد روئے زمین پر سب سے زیادہ صحیح کتاب بخاری شریف ہے،جب امام بخاری اتنے بلند پایہ کے ہیں اور ان کا اتنا اونچا مقام ہے تو ان کی کتاب بخاری شریف بھی تمام کتابوں میں بلند ہے۔
جوجانورکودھوکہ دے سکتا ہے وہ انسانوں کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے
امام بخاریؒ کی غایت احتیاط کا یہ عالم تھا کہ ایک محدث سے حدیث سننے کے لئے تشریف لے گئے وہاں پہنچے تو دیکھا کہ محدث صاحب ایک خالی برتن لئے جانور کو دور سے دکھلا کر اس کو اپنے قریب بلارہے ہیں تاکہ جانور یہ سمجھے کہ اس برتن میں کوئی کھانے کی چیز گھاس وغیرہ ہے اور وہ آجائے، امام بخاریؒ نے جب دیکھا کہ یہ خالی برتن لئے جانور کو دھوکہ دے کر بلا رہے ہیں ،بس وہیں سے واپس آگئے اور ان سے حدیث نہیں سنی اور فرمایا کہ جو شخص جانور کو دھوکہ دے سکتا ہو وہ انسان کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے۔