(جس نے رمضان کے روزہ رکھے،ایمان واحتساب کی نیت سے تو اللہ تعالیٰ اس کے گذشتہ گناہوں کو معاف کردے گا۔)
دوسری جگہ ارشاد ہے:
من قام لیلۃ القدرإیماناواحتساباغفرلہ ماتقدم من ذنبہ۔
(صحیح بخاری،کتاب الصوم،باب فضیلۃ لیلۃ القدر)
(جولیلۃ القدر میں ایمان واحتساب کی نیت سے عبادت کرے گا،اللہ تعالیٰ اس کے گذشتہ سب گناہوں کومعاف کردے گا)
توجب انسان کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ رمضان کے روزے اور شب قدر کی عبادت کو (جب کہ ان میں مشقت ومجاہدہ ہے،اور ان کو صرف تقرب الی اللہ اور رضائے الٰہی کے حصول کے لئے مشروع کیاگیا ہے)ایمان واحتساب سے خالی ہوکرنہ کرے ،تووہ اعمال ومساعی جن کے متعدد مقاصد وفوائد ہوسکتے ہیں ،ان کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے،اس لئے ان مساعی ومشاغل میں اس کی طرف خاص توجہ کی ضرورت ہے کہ ان میں اجروثواب کی نیت کا استحضارہواور انفرادی واجتماعی فوائد ملحوظ ہوں ،اور اس کی تبلیغ ودعوت ہو،اس کی روشنی میں معاشرہ کا جائزہ لیا جائے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر عمل ہوکہ:
نضراللّٰہ أمرء سمع منا شئیا فبلغہ کماسمعہ،فربّ مبلغ أوعیٰ من سامع۔(جامع ترمذی)
(اللہ تعالیٰ اس شخص کو سر سبز وشاداب رکھے جس نے ہم سے کچھ سناپھر ویسے ہی اس کودوسروں کوپہونچایا،بسااوقات جس کو اس نے پہونچایاہے وہ سننے والوں سے زیادہ محفوظ رکھنے والاہوتاہے۔)