عرض مرتب
اللہ تبارک وتعالیٰ کا بہت بڑا فضل وکرم اور اس کا احسان ہے کہ اس نے اپنے اس حقیر بندہ کو اپنے نیک بندوں اور وقت کے علماء ومشائخ سے اکتساب فیض کی توفیق عطافرمائی،جن میں سر فہرست احقر کے مربی ومرشد حضرت اقدس مولانا سید صدیق احمد صاحب باندویؒ ہیں ،جن کے زیر سایہ وزیر تربیت احقر نے عمر کا بڑا حصہ گذارا،اور ان کی علمی واصلاحی باتیں ،درس قرآن ودرس بخاری وغیرہ کو ضبط کرنے کی توفیق نصیب ہوئی۔
تیمناً وتبرکاً توشیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کا ندھلویؒ کے افتتاح بخاری میں بھی شرکت کی سعادت حاصل ہوئی،اور پوری بخاری شریف شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب جونپوری مدظلہ سے مظاہر علوم سہا نپور میں پڑھی،اور پوری تقریر بھی اختصار سے لکھی،افتاء وغیرہ سے فراغت کے بعد اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اپنے شیخ حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندویؒ کے زیر سایہ کا فی وقت گذاراجبکہ احقر کی تدریسی مصروفیات بھی اس وقت رہتی تھیں ،اسی زمانۂ تدریس میں احقر نے حضرت اقدسؒ کے درس قرآن(جلالین شریف) ودرس بخاری میں شرکت کی،اور دوران درس آیات واحادیث کے ضمن میں حضرت والا جو اصلاحی باتیں ارشاد فرماتے تھے،ان سب کو ضبط کرتا رہتا تھا،الحمد للہ پورے قرآن پاک کا درس اسی نوعیت سے جمع ہوگیا اور بخاری شریف جلد اول کا بھی درس محفوظ ہوگیا،درس قرآن کا کافی حصہ رسالہ ’’ندائے شاہیـ‘‘ میں قسط وار شائع ہورہاہے اور ’’افادات درس قرآن ‘‘کے نام سے ایک جلد شائع بھی ہوچکی ہے،دوسری جلد بھی جلد ہی ان شاء اللہ منظرعام پرآئے گی،اسی انداز سے درس بخاری بھی انشاء اللہ آئے گا۔
جامعہ عربیہ ہتھورا میں دورۂ حدیث شریف کی ابتداء اور بخاری شریف کے افتتاح کے موقع پر حضرت نے جو کچھ ارشاد فرمایا اس کواحقر نے اسی وقت لکھ لیا تھا،بعد میں صاف