میں محض سستی اور کا ہلی کی وجہ سے تا خیر ہو گئی جس کی وجہ سے قافلہ کے ساتھ نہ جا سکے اور بعد میں پھر جا ہی نہ سکے ، نہ کا فر تھے نہ منافق بلکہ مخلص تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسی گر فت فرمائی کہ ڈھونڈ ے دھر تی نہ ملی، حکم دے دیا کو ئی ان سے بات نہ کرے، نہ ان کو کھانا اچھا لگتا ہے نہ پینا، نہ بیوی سے بات کرتے ہیں ہر وقت رونا رونا،تو بہ استغفار ،بالآخر ایک وقت آیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرما ئی، اسلئے ہر وقت اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے معلوم نہیں کس جرم میں کس وقت پکڑ ہوجا ئے اسی طرح ادنی سے ادنی پر یشانی اور مصیبت میں بھی اللہ تعالیٰ سے یہ امید رکھنا چاہئے کہ شاید اللہ تعالیٰ اس کو گناہوں کا کفارہ بنا دے۔
پریشانی ومصیبت اور بیماری کی فضیلت
دنیا میں جو بیماری اور پر یشانی آتی ہے یہ سب گناہوں کا کفارہ ہو تی ہے، ان پریشانیوں سے کبھی تنگ دل نہ ہونا چاہئے، اللہ تعالیٰ یہاں جو چاہے سزا دے دے وہاں کے لئے کچھ نہ رکھے،بیماری کی دعا تو نہ کرے لیکن جب آجا ئے ، تو صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے، الحمدللہ میرا کو ئی دن خالی نہیں جاتا کہ سخت بیماری وتکلیف نہ ہو تی ہو، کو ئی نہ کو ئی تکلیف ادل بدل کر ضرور ہو تی رہتی ہے اللہ کا بہت بڑا شکر واحسان ہے، یہاں پر یشانی سے گذرجا ئے لیکن وہاں کا معاملہ بالکل صاف ہوجائے، یہاں کی ادنی پر یشانی وبیماری سے اللہ تعالیٰ بہت بڑے بڑے گناہوں کو معاف فرما دیں گے، مجھے تو اسی حال میں خوشی ہے، جس حال میں بھی اللہ رکھے ، دعاء تو مانگے عافیت کی صحت وسلا متی کی اس کے بعد اللہ کی طرف سے جو بھی حال آئے اس پر راضی رہے۔