حضرت حاجی امداداللہ صاحب مہاجرمکی کاارشاد
حاجی امداد اللہ صاحب مہا جر مکی ایک مرتبہ بیماری اور پر یشانی کی فضیلت بیان فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ بندہ کو اللہ تعالیٰ جس حال میں رکھے وہی حال اس کے لئے بہتر اور بہت بڑی نعمت ہے، بیماری دے تو بیماری بھی نعمت ہے، اتنے میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضرت !بیماری سے بہت تنگ آچکا ہوں دعاء فرما دیجئے، اب سامعین سوچنے لگے کہ دیکھیں اب حضرت کیا دعاء کر تے ہیں کیونکہ اب تک تو اسی بیماری اور پر یشانی کی فضیلت بیان فرما رہے تھے جس کے دور کر نے کے لئے یہ شخص دعاء کرانے آیا ہے، حضرت حاجی صاحب نے فوراً ہا تھ اٹھا ئے اور فرمایا دعاء مانگواور دعاء مانگی کہ یا اللہ پر یشانی اور بیماری بھی تیری نعمت ہے اور عافیت وسلا متی بھی تیری نعمت ہے تیرا بندہ ضعیف کمزور ہے اس نعمت کی سہارنہیں کر سکتا بیماری کی اس نعمت کو صحت وعافیت کے نعمت سے بدل دے ،سب لوگ دیکھتے رہ گئے، سبحان اللہ اولیاء اللہ کی کیا شان ہوتی ہے۔
حقوق العباد کا معاملہ بہت سنگین ہے
الغرض بیماری اورپریشانی بھی اللہ کی نعمت ہے جس سے کفارہ سیّئات ہو تا ہے یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا کرم ہے کہ بڑے سے بڑے گناہوں کا کفارہ معمولی سی تکلیف کے ذریعہ کر دیتا ہے، لیکن یہ اللہ تعالیٰ اپنے حقوق میں کرتا ہے حقوق العبادیعنی بندوں کے حقوق اللہ تعالیٰ بھی معاف نہ کرے گا جب تک کہ حق والے کو حق نہ پہونچ جا ئے یا خود حق والا معاف نہ کردے، بڑی سی بڑی مصیبت وپریشانی بھی حقوق العباد کے ادنیٰ معاملہ کو ختم نہیں کر سکتی ، خود اللہ تعالیٰ کا معاملہ دوسرا ہے کہ بڑے سے بڑے گناہ کو معمولی