بسم اللہ الرحمن الرحیم
مقدمہ
از حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی دامت برکاتہم
ناظم ندوۃ العلماء لکھنو
اسلامی دنیا میں قرآن مجید کے بعد جو مقام صحیح بخاری کو ملا وہ کسی کو نہ مل سکا، ہر دور میں اس کی ہمہ جہت خدمت کی گئی، اور اس کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا، سینکڑوں شروحات لکھی گئیں ، اسی طرح اس کے درس وتدریس میں بھی غیر معمولی اہتمام کیا گیا، یہ صاحب صحیح کے اخلاص وجذبۂ عمل کا نتیجہ تھا کہ اللہ نے اس کو قبولیت عامہ عطا فرمائی۔
خود امام بخاریؒ کے اہتمام کا حال یہ تھا کہ ایک حدیث کو لکھنے سے پہلے غسل فرماتے اور دورکعتیں ادا فرماتے، وہ خود فرماتے ہیں :
’’صنفت کتاب الجامع فی المسجد الحرام وماادخلت فیہ حدیثاحتی استخرت اللّٰہ تعالیٰ وصلیت رکعیتن وتیقنت صحتہ۔‘‘
میں نے اپنی کتاب جامع ، مسجد حرام میں لکھی، اور کوئی بھی حدیث میں لکھتا تو استخارہ کرتا،دو رکعت نماز ادا کرتااور جب اس کی صحت کا یقین ہوجاتاتو میں اس کو کتاب میں درج کرتا، صحیح بخاری کی قبولیت میں امام صاحب کے اس جہد مسلسل اور انتہائی اہتمام کا بھی خاص حصہ ہے۔
درس صحیح بخاری کے افتتاح اور اختتام کے موقع پر بھی اکثر مدارس اور درس کے