قولہ: مصدر المقسط، اس میں اشکال ہوتا ہے کہ مقسط کا مصدر تو اقساط ہے یہاں قسط کو اس کا مصدر کہا گیا ہے۔
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ مضاف کے حذف کے ساتھ ہے تقدیر عبارت یہ ہے،القسط مصدر المقسط یعنی قسط مقسط کے مصدر کا مصدر ہے۔
امام بخاریؒ کا مقصد یہ ہے کہ قسط اورمقسط دونوں کے معنیٰ عدل کے ہیں ،اس کے بعد اماالقاسط فھو الجائر لا کریہ بتایا کہ قسط تو بیشک عدل کے معنی میں ہے لیکن اس کے مشتقات کے یہ معنیٰ نہیں ، چنانچہ قاسط قسط سے مشتق ہے لیکن اس کے معنیٰ ظالم کے ہیں اس کا حاصل یوں سمجھئے کہ قسط لفظ مشترک ہے،دو متضاد معنیٰ میں مستعمل ہوتا ہے،عدل کے معنی میں بھی آتا ہے اور ظلم کے معنیٰ میں بھی،جہاں جیسا قرینہ ہوگا اسی اعتبار سے اس کے معنی مراد ہوں گے۔
(لطیفہ)حکی أن الحجاج لما أحضر سعید بن جبیر قال ماتقول فیَّ قال قاسط عادل فاعجب الحاضرین فقال لھم الحجاج ویلکم لم تفھموا جعلنی جائراً کافراً ألم تسمعواقولہ تعالیٰ واما القاسطون فکانوا لجھنم حطبا،وقولہ تعالی ثم الذین کفروا بربھم یعدلون۔
اشکاب منصرف ہے یاغیرمنصرف؟
حدثنا محمدبن اشکاب
اشکاب بکسرالہمزہ،صرّح بہ الکرمانی، بعض لوگوں نے فتح کے ساتھ بھی لکھا ہے،یہ لفظ منصرف اور غیر منصرف دونوں طرح پڑھاگیا ہے،اگر یہ لفظ عربی ہے تو صرف ایک سبب علمیت ہے،اسی لئے منصرف ہے،اور اگر لفظ عجمی ہے تو علم اور عجمہ کی وجہ سے غیر منصرف ہے۔