آجا ئیں ایسی عظیم الشان ترازو ہو گی، مطلب یہ ہے کہ وہ ایک ہی ترازو ہو گی لیکن بہت سی ترازووں کے قائم مقام ہو گی اس لئے جمع کا صیغہ لا ئے، اس کے علا وہ اور بھی تو جیہات ہیں جن کے بیان کے لئے وقت چاہئے۔
(۴) الموازین کے بعد لفظقسط ہے جو موازین کی صفت ہے اس میں یہ اشکال ہو تا ہے کہ موازین جمع تکسیر ہو نے کی وجہ سے مؤنث ہے تو لفظ قسط جو واحد ہے او ر مذکر ہے اس کو موازین کی صفت قرار دینا جو جمع ہے اور مؤنث کے حکم میں ہے کیسے درست ہوگا؟
اس کا جواب یہ ہے کہقسط مصدر ہے اور مصدر اسم جنس کے حکم میں ہے جو واحد جمع مذکر ومونث سب کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
(۲)دوسرا جواب یہ ہے کہ یہاں مضاف محذوف ہے اصل عبا رت اسطرح ہے ونضع الموازین ذوات القسط اس صورت میں موازین کی صفت لفظ ذوات ہے نہ لفظقسط ، اس تو جیہ کی بنا پر موصوف اور صفت کے درمیان مطابقت ظاہر ہے۔
(۳) تیسرا جواب یہ ہے کہ لفظقسط موازین کی صفت نہیں بلکہ نضع فعل کا مفعول لہ ہے اصل عبارت یہ ہے ونضع الموازین للقسط یعنی ہم میزان عمل قائم کریں گے انصاف کو ظاہر کر نے کے لئے تا کہ بندہ سمجھ لے کہ اللہ پاک مجھ پر ظلم نہیں کر رہاہے۔
قیامت میں انسان کے اعمال واقوال کے وزن کئے جانے کے سلسلہ میں اہل سنت والجماعت کا مسلک اور معتزلہ کا رد
(۵) اِنَّ اَعْمَا لَ بَنی آدمَ وقَولُھم یوزن
انسان کے اعمال واقوال تو لے جا ئیں گے۔