حجاز میں مدت اقامت چھ سال ہے لیکن یہ پوری مدت ایک سفر کی تھی، درمیان میں دوسری جگہ کا بھی سفر فرماتے رہے۔
مدینہ طیبہ کے بعد بصرہ کا رخ کیا، امام کا خود بیان ہے کہ میں نے چار مرتبہ بصرہ کا سفر کیا۔
کوفہ اور بغداد کے کبارمحدثین سے استفادہ
اس کے بعد کوفہ کا قصد کیا، ورّاق بخاری نے جو امام کے کاتب ہیں کوفہ اور بغداد کے متعلق امام بخاری کا یہ مقولہ نقل کیا ہے:’’ لا أحصی کم رحلت إلی الکوفۃ وبغداد مع المحدثین ‘‘۔
علامہ ابو علی غسانی نے ’’تقیید المھمل‘‘ میں لکھا ہے کہ: جب امام بخاری بغداد کے آٹھویں اور آخری سفر سے واپس ہورہے تھے تو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے بڑے پردرد لہجے میں فرمایا، أتترک الناس والعصر، والعلم و تصیر إلی خراسان، کیا تم لوگوں کو عصر اور علم کو(یعنی اپنے زمانے کے اہل علم کو) چھوڑ رہے ہو اور خراسان جارہے ہو،الغرض امام بخاری نے اکثر بلاد اسلامیہ کا سفر کیا اور ایک ہزار اسّی اساتذہ سے احادیث حاصل کیں ۔
طلب حدیث کے لئے طویل اسفار ہزارسے زائد مشائخ سے استفادہ
مقدمہ فتح الباری میں ہے جعفر بن محمد فرماتے ہیں کہ:سمعت البخاری یقول کتبت عن الف شیخ من العلماء والزیادۃ۔