اصلاح معاشرہ کا بھی کام کیجئے
ہمارے طلبہ اس کو سمجھیں (اور طے کریں کہ وہ لوگوں کو )اصلاح معاشرہ کا پیغام دیں گے، اصلاح اخلاق ومعاملات کی بھی ضرورت ہے، مسلمانو ں کے اخلاق ومعاملات بہت بگڑ رہے ہیں ، اس کو بھی درست کرنے کی کوشش کریں گے، معاملات بھی ٹھیک ہوں ، اخلاق بھی صحیح ہوں ، وہ شیریں گفتار ہوں ، اور میانہ رفتار ہوں ، اور دوسروں کے لئے نمونہ بنیں ، شہری زندگی میں بھی نمونہ بنیں ، یعنی وہ ایسا نمونہ بنیں کہ لوگ دور سے انہیں دیکھ کر کہیں کہ مسلمان ایسا ہوتا ہے، دور سے اس کی روشنی آتی ہے، وہ چمکتا ہے، جس طریقے سے پتھروں میں ہیرا چمکتا ہے اسی طرح مسلمان دوسری قوموں میں چمکتا ہے، یہ سب ان کی ذمہ داریاں ہیں ۔ (ملت اسلامیہ کا مقام وپیغام ص۱۶۵)
علماء کا فرض اور ان کی ذمہ داری
علماء کا فرض ہے کہ جس وقت بھی کوئی ایسی بدعت ، کوئی منکر اور غیرمسلموں کی تقلید کی دعوت سامنے آئے تو صاف کہہ دیں کہ اسلام کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ،یہ اسلام کی روح اور تعلیمات کے منافی ہے، آج درگاہوں اور مزاروں پر جو کچھ ہورہا ہے وہ زیادہ تر غیر مسلموں کی نقل ہے، ان اعمال ورسوم وبدعات کی تاریخ موجود ہے جن سے پتہ چل سکتا ہے کہ وہ کب اور کہاں سے شروع ہوئیں ،اور ان کے محرکات کیا تھے…خاص طور پر علماء کا فرض ہے کہ اس پر کڑی نظر رکھیں اسلامی معاشرہ میں کوئی ’’راعنا‘‘(یعنی غیر اسلامی چیزیں ) دبے پاؤں تو نہیں چلاآرہا ہے؟ جہاں آئے وہیں اس کو روک دیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو وصیت کرتے ہوئے صاف طور پر