معلوم ہوتا ہے کہ کا فر کے اعمال اور اقوال بھی تو لے جا ئیں گے ، حالانکہ قرآن پاک کے اندر کافروں کے حق میں ارشاد فرما یا گیا ہے فَلَا نُقِیْمُ لَھُم یَومَ الْقِیَامَۃِ وَزْناً جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کا فروں کے اعمال اور اقوال کا وزن نہ ہوگا۔
اس کا جواب یہ ہے کہ مؤمن اور کا فر کی دو دو قسمیں ہیں ۔
(۱) مؤمن کا مل جس کے نامۂ اعمال میں صرف نیکیاں ہوں گی اس کے سیئات دنیا میں معاف کر دیئے گئے ہیں ۔
(۲) مؤمن ناقص جس کے نامۂ اعمال میں نیکیاں اور بدیاں دونوں ہیں ۔
(۳) وہ کافر جس کے نامۂ اعمال میں کسی قسم کی کو ئی بھلا ئی نہیں صرف کفر ہی کفر اور خباثت ہی خباثت ہے، کسی کے ساتھ کو ئی خیر خواہی نہیں کی نہ کسی کو فائدہ پہونچانے والا کام کیا ۔
(۴) وہ کافر کہ اس نے کفر کی حالت میں کچھ بھلے کام بھی کئے ہیں ۔
انسان کی یہ چار قسمیں ہو ئیں ۔
ان میں مؤمن کا مل کا حساب نہ لیا جا ئے گا وہ بغیر حساب اور بغیر وزن اعمال کے جنت میں جا ئیگا، اسی طرح وہ کافر جس نے زندگی میں کسی کے نفع کا کو ئی کام نہیں کیا،کفر کے ساتھ دوسروں کو ستا تا رہا ،اس کے اعمال کا وزن نہ ہوگا، بغیر وزن اعمال کے وہ جہنم میں جا ئیگا، ایسے ہی کا فر کے لئے فرمایا گیا ہے فَلَا نُقِیْمُ لَھُم یَومَ الْقِیَامَۃِ وَزْناً اور وہ کا فر جس نے کچھ کام دوسروں کے نفع کے لئے کئے تھے لیکن کفر کی گندگی کی وجہ سے وہ عمل مقبول نہ ہوا ایسے کا فر کے اعمال کا وزن ہوگا تا کہ اس کو حسرت ہواور کفر کی خباثت کا احساس ہوا ور سمجھ لے کہ اگر میں دنیا میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لا تا تو آج قیامت کے دن میرے اعمال مجھ کو جنت میں لے جا تے اور میں اس سزا سے بچ جاتا ،