تکلیف سے دھودیتے ہیں لیکن بندوں کے حق میں کیسی ہی تکلیف کیوں نہ ہو وہ حقوق العباد کا کفارہ نہیں بن سکتا ، حقوق العباد کا معاملہ بہت سنگین ہے نہ وہ مجاہدہ کرنے سے معاف ہوتا ہے نہ تہجد پڑھنے سے نہ نوافل اور تسبیحات پڑھنے سے، چاہے جتنا بڑاعابد ہو دو پیسے کے بدلہ میں اس کی سات سو مقبول نمازیں حق والے کو دے دی جا ئیں گی ، اسلئے حقوق العباد کی ادائیگی کا بہت اہتمام کرنا چاہئے۔
پھر حقوق العباد کا دائر ہ بھی بہت وسیع ہے کسی کا مال لے لینا،لے کر نہ دینا، قرض لے کر نہ دینا، حق والے کا حق نہ ادا کرنا یہ بھی حقوق العباد میں ہے، کسی کی غیبت چغلی کرنا، کسی کی تذلیل وتحقیر کرنا، کسی کو بدنام کرنا، کسی پر الزام لگانا، بہتان باندھنا، کسی کو ستانا، یہ سب بھی حقوق العباد کے دائرہ میں آتا ہے،ان گناہوں کو اللہ تعالیٰ بھی معاف نہ کرے گا حتی کہ حج وغیرہ سے بھی یہ گناہ معاف نہ ہوگا جب تک کہ بندہ سے معاملہ نہ صاف کر لیا جا ئے، اوراس کاحق اس کونہ پہنچا دیا جا ئے، جس کو ستا یا ہے اس سے معافی نہ مانگ لی جا ئے،جس کو بدنام کیا ہے برائی ہے اسکو نیک نام بھی نہ کردیاجائے اور اس سے معافی بھی نہ،الغرض جس درجہ کی اور جس نوعیت کی حق تلفی کی ہو اسی کے مطابق اس کی تلافی بھی ضروری ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفا ظت فرما ئے اور نیک عمل کی تو فیق عطا فرما ئے۔