بہت درد اور رنج اور غم ہوا۔ لیکن بوجہ اس کے کہ یہ عاجز بیمار تھا۔ اور نہ خط نہیں لکھ سکتا تھا۔ اس لئے اعزہ پرسی سے مجبور رہا۔ صدمہ وفات فرزندان حقیقت میں ایک ایسا صدمہ ہے کہ شاید اس کے برابر دنیا میں اور کوئی صدمہ نہ ہوگا۔ خصوصاً بچوں کی ماؤں کے لئے سخت مصیبت ہوتی ہے۔ خداوند تعالیٰ آپ کو صبر بخشے اور اس کا بدل صاحب عمر عطاء فرمائے اور عزیزی مرزابیگ کو عمر دراز بخشے کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ کوئی بات اس کے آگے انہونی نہیں۔ آپ کے دل میں گو اس عاجز کی نسبت کچھ غبار ہو۔ لیکن خداوند علیم جانتا ہے۔ آپ کے لئے دعائے خیر وبرکت چاہتا ہوں۔
میں نہیں جانتا کہ میں کس طریق اور کن لفظوں میں بیان کروں۔ تامیرے دل کی محبت اور خلوص اور ہمدردی جو آپ کی نسبت مجھ کو ہے۔ آپ پر ظاہر ہو جائے۔ مسلمانوں کے ہر ایک نزاع کا آخری فیصلہ قسم پر ہوتا ہے۔ جب ایک مسلمان خدائے تعالیٰ کی قسم کھاتا ہے تو دوسرا مسلمان اس کی نسبت فی الفور دل صاف کر لیتا ہے۔ سو ہمیں خدائے قادر مطلق کی قسم ہے کہ میں اس بات میں بالکل سچا ہوں کہ خدائے تعالیٰ کی طرف سے الہام ہوا تھا کہ آپ کی دختر کلاں کا رشتہ اس عاجز سے ہوگا۔ اگر دوسری جگہ ہوگا تو خدائے تعالیٰ کی تنبیہیں وارد ہوںگی اور آخر اسی جگہ ہوگا۔ کیونکہ آپ میرے عزیز اور پیارے تھے۔ اس لئے میں نے عین خیر خواہی سے آپ کو جتلا دیا کہ دوسری جگہ اس رشتہ کا کرنا ہرگز مبارک نہ ہوگا۔ میں نہایت ظالم طبع ہوتا جو آپ پر ظاہر نہ کرتا اور میں اب بھی عاجزی اور ادب سے آپ کی خدمت میں ملتمس ہوں کہ اس رشتہ سے آپ انحراف نہ فرماویں کہ یہ آپ کی لڑکی کے لئے نہایت درجہ موجب برکت ہوگا اور خداتعالیٰ ان برکتوں کادروازہ کھول دے گا۔ جو آپ کے خیال میں نہیں کوئی غم اور فکر کی بات نہ ہوگی۔ جیسا کہ یہ اس کا حکم ہے۔ جس کے ہاتھ میں زمین وآسمان کی کنجی ہے تو پھر کیوں اس میں خرابی ہوگی اور آپ کو شاید معلوم ہوگا یا نہیں کہ یہ پیشین گوئی اس عاجزکی ہزارہا لوگوں میں مشہور ہوچکی ہے اور میرے خیال میں شاید دس لاکھ سے زیادہ آدمی ہوگا کہ جو اس پیشین گوئی پر اطلاع رکھتا ہے اور ایک جہاں کی اس طرف نظر لگی ہوئی ہے اور ہزاروں پادری شرارت سے نہیں۔ بلکہ حماقت سے منتظر ہیں کہ یہ پیشین گوئی جھوٹی نکلے تو ہمارا پلہ بھاری ہو۔ لیکن یقینا خدا تعالیٰ ان کو رسوا کرے گا اور اپنے دین کی مدد کرے گا۔ میں نے لاہور میں جاکر معلوم کیا کہ ہزاروں مسلمان مساجد میں نماز کے بعد اس پیشین گوئی کے لئے بصدق دل دعا کرتے ہیں۔ سو یہ ان کی ہمدردی اور محبت ایمانی کا تقاضا ہے اور یہ عاجز جیسے ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پر ایمان لایا ہے۔ ایسے ہی خداتعالیٰ کے ان الہامات پر جو تواتر سے اس عاجز