ڈاکوؤں سے بھی بدتر جانتے ہیں۔ جن کا وجود دنیا کے لئے سخت نقصان رساں ہوتا ہے۔ (واقعی ہر سچے مسلمان کو جاننا بھی یہی چاہئے) اے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اب میں تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور مولوی ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھالے۔ اے میرے مالک تو ایسا ہی کر۔ آمین!
(مرزاقادیانی کی یہ عاجزانہ دعا خدا نے اپنی رحمت سے قبول فرمالی اور مولوی ثناء اﷲ صاحب کی زندگی میں جو کہ صادق ہیں۔ مرزاقادیانی کو جو کہ کاذب ہیں۔ اٹھا کر مسلمانوں کو ایک بڑے فتنہ سے محفوظ کر دیا)
بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ اس تمام مضمون کو اپنے پرچہ (اہل حدیث) میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ (یعنی خواہ اس سے ڈر کر توبہ واستغفار لکھ دیں یا اپنا ایمان عزیز سمجھ کر مرزاقادیانی کو مفتری وکذاب لکھ دیں۔ غرض دونوں باتوں میں اختیار ہے اور چاہے کچھ بھی نہ لکھیں ہوگا تو وہی جو مرزاقادیانی کی دعایا اپنے حق میں بددعا ہے) اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ (یعنی مولوی صاحب کے لکھنے سے کچھ نہ ہوگا۔ کیونکہ اب بات خدا تک پہنچ گئی) (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹)
الراقم عبدالصمد مرزاغلام احمد!
(’’مبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ میں مرزاقادیانی نے اپنے کو احمد کہہ کر اس آیت کا مصداق بتایا تھا۔ مگر سچ ہے۔ ’’دروغ گورا حافظہ نباشد‘‘ بالکل بھول گئے۔ اپنے بجائے اختراعی نام احمد کے اصلی نام غلام احمد بھی لکھتے ہیں) مرقومہ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ، مطابق یکم؍ربیع الاوّل ۱۳۲۵ھ (یہ فیصلہ مرزاقادیانی کے خاص اخبار الحکم کے جلد۱۱ نمبر۱۳ میں مورخہ ۱۷؍اپریل ۱۹۰۷ء کو مرزاقادیانی کے مرنے سے تیرہ ماہ پہلے چھپا ہے۔ جن کو ذرا سا بھی شعور ہو وہ مرزاقادیانی کی حالت کا خود ہی فیصلہ کر سکتے ہیں)
۴… چاند اور سورج گرہن والی پیشین گوئی ایسی ہی تھی جیسے کوئی یہ کہے کہ میں مجدد ہوں۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اس سال میں ربیع الاوّل کا مہینا آئے گا۔ یا ہفتہ میں جمعہ کا دن بھی ہوگا۔ یا دن گذرنے کے بعد رات بھی آئے گی۔ وغیرہ وغیرہ۔
اگر اس کی زیادہ تفصیل چاہتے ہیں تو شہادت آسمانی ملاحظہ فرمائیے۔ اس سے معلوم ہو