روانہ ہوئے، شاہ صاحب نے سر سے گٹھر اتار کر وہاں رکھا، وضو فرمایا اور مسجد میں بیٹھ گئے، اسی وقت ایک عزیز جو شاہ صاحب سے قرآن مجید کی صحت کرتے تھے قرآن شریف لے آئے اور پڑھنے کا ارادہ کیا، اچانک میری نظر اٹھی میں نے دیکھا کہ مسجد کے ایک گوشہ میں رسول اللہ ﷺ تشریف فرما ہیں ، قاری کو دیکھ کر آپ نے مجھ نحیف سے فرمایا کہ عبد الرحمن اس آدمی سے کہو کہ میرے فرزند محمد علم اللہ اس بوجھ اور آمد و رفت کی وجہ سے تھک گئے ہیں ، تھکن دور ہونے کے بعد دوسرے وقت ان سے پڑ ھ لیں ، میں نے اس پر عمل کیا اور ان کو منع کردیا۔
جب میری آنکھ کھلی تو ہو بہو یہی واقعہ پیش آیا، اسی طرح شاہ صاحب گھر سے نکلے اور سر پر بوجھ لاد کر مسجد تشریف لائے اور وہ سب کچھ ہوا جو خواب میں دیکھ چکا تھا، جب قاری کو قراء ت سے باز رکھنا چاہا تو انھوں نے سختی سے جواب دیا کہ تم مجھے عبادت سے روکتے ہو، میں نے کہا کہ ہاں رسول اللہ ﷺ کے حکم سے روکتا ہوں ، شاہ صاحب نے مسکرا کر قاری سے فرمایا کہ اس وقت موقوف رکھیں ، دوسرے وقت پڑھ لیں ، میاں عبد الرحمن صحیح کہتے ہیں ۔‘‘(۱)
اکبر آباد کے دورانِ قیام میں سید شاہ علم اللہؒ ، سید عبد اللہ محدث اکبر آبادی(۲)
------------------------------
(۱) سیرتِ علمیہ
(۲) یہ عبد اللہ محدث اکبرآبادی حضرت سید آدم بنوریؒ کے خلفاء میں ہیں ، غالباً ابتدا میں اس واقعہ سے متاثر ہو کر شاہ صاحب سے بیعت ہوئے اس کے بعد سید آدم بنوریؒ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے خلافت عامہ و تسکین اتم حاصل کی، و اللہ اعلم۔ (تذکرۃ الابرار)