الحرمین‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’اکثر مشائخ سلوک کی ابتدا میں ریاضتیں کر کے آخر میں فارغ اور سبکدوش ہوجاتے ہیں ، لیکن شاہ صاحبؒ نے اول روز سے تنگی و سختی و فقر کو راحت سمجھ کر اور فقر و فاقہ کو سنت کی پیروی میں جو اختیار کیا تو آخر تک اس میں ذرا فرق آنے نہیں پایا اور لذاتِ دنیاوی کو اپنے پاس نہیں آنے دیا۔(۱)
صاحبِ ’’بحرِ زخار‘‘ نے ان کے تذکرہ میں حسبِ ذیل الفاظ لکھے ہیں :
’’مجاہداتیکہ ازان یگانۂ زمانہ در باب نفرت دنیا باتباعِ طریقۂ نبویہ بظہور آمدہ بعد از صحابہ کرام اور دیگر اولیائے امت متأخرین کمتر یافتہ شود۔‘‘
صاحبِ ’’بحرِ زخار‘‘ دوسری جگہ مصنف ’’احسن القصص‘‘ کی شہادت پیش کرتے ہیں :
’’جہادے کہ در ریاضات شاقہ او بر خود پسندیدہ مدتہا است کہ از آوازۂ مجاہدان بدیں قدر و منزلت در گوش جہانیان اثرے نمی گزارد، و سراپا خود را در امور شریعت گزاشتہ، سرِ مو تجاوز در احکام شرع بر خود و بر دیگرے روا نداشتے۔‘‘
گزشتہ صفحات میں ان کے مجاہدات شاقہ اور عزیمت کی بعض مثالوں کا ذکر گذر چکا ہے ، حج سے پہلے ان کی ساری زندگی جہادِ مسلسل کا نمونہ تھی اور رزق حلال کی تلاش میں اکثر مچھلی، جنگلی پھلوں پر گزارا تھا، مصنف ’’مہرِ جہاں تاب ‘‘ کے حسبِ ذیل الفاظ سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے وہ زمانہ بلکہ ساری زندگی اسی شان کے ساتھ گزاردی، وہ لکھتے ہیں :
’’پیوستہ بفقر و محتاجگی بسر کرد و گاہے گاہے گولر جوشاندہ بخوردے و
------------------------------
(۱) سیرت سید احمد، از مولانا سید ابو الحسن علی ندوی بحوالہ نتائج الحرمین