Deobandi Books

تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنی رحمہ اللہ تعالی

66 - 168
ہوا کھانا دیتے تھے؛ تا کہ ماں کے دودھ میں کمی نہ ہو اور بچہ بھوکا نہ رہ جائے۔
ا سی طرح ایک وقت میں دو طرح کا سالن نہیں کھاتے تھے کہ رسول اللہ  ﷺ نے بھی ایسا نہیں کیا، بلکہ دو سالن کبھی پکوائے بھی نہیں جاتے تھے۔
اگر کوئی وفد یا کوئی مہمان آجاتا تو تین روز اس کی ضیافت ضروری سمجھتے اور اس ضیافت میں بڑے چھوٹے اور گھر کے سب افراد شریک ہوتے، مخصوص کھانا بلاکسی عذر اور ضرورت کے کبھی نہ پکواتے، کھانا ہمیشہ سنت کی مطابقت میں تین انگلیوں سے کھاتے تھے۔
’’سیرتِ علمیہ‘‘ میں ہے کہ شیخ محمد افضل الہ آبادی نے (جو خود ایک عالم ربانی اور شیخ تھے) سید شاہ علم اللہؒ کے دسترخوان کا حال سن کر ارادہ کیا کہ اپنے ہاں بھی اسی مساویانہ تقسیم کا رواج ڈالیں ، لیکن بات کہنے میں جتنی آسان تھی عمل میں اتنی ہی دشوار تھی، اپنے فرزندوں اور جگر کے ٹکڑوں اور اغیار و بیگانوں میں کسی موقع پر اور کسی معاملہ میں بھی کوئی تفریق نہ کرنا ہر شخص کے بس کی بات نہیں ، اس پر و ہی عمل کرسکتا ہے جس کی نگاہِ بصیرت میں خویش و اغیار سب برابر ہوگئے ہوں اور غلبۂ توحید نے اس کو اس مقام تک پہنچادیا ہو، آخر کار دسترخوان کا یہ نقشہ ان کے ہاں قائم نہ رہ سکا، شیخ محمد افضلؒ فرمایا کرتے تھے کہ: ’’لوہے کے چنے چابنے کے لئے دانت بھی فولاد کے چاہئیں ‘‘ یہ مجاہدہ سید شاہ علم اللہؒ صاحب ہی کے ساتھ مخصوص ہے کوئی دوسرا اس میں ان کی برابری نہیں کرسکتا۔(۱)
لیکن دسترخوان کے بار بار ذکر سے یہ نہ سمجھا جائے کہ سید شاہ علم اللہؒ کے ہاں بہت فارغ البالی تھی، ’’مخزن احمدی‘‘ میں ہے کہ سید شاہ علم اللہؒ نے بارہا دعا فرمائی تھی کہ وہ زخارفِ دنیا میں گرفتار نہ ہوں ، اور حقیقت یہ ہے کہ ان کی پوری زندگی میں

------------------------------
(۱)  سیرتِ علمیہ و تذکرۃ الابرار و دیگر مآخذ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنیؒ 1 1
5 عرض ناشر 6 1
6 پیش لفظ 7 1
7 کتاب کا مقصد 12 1
8 باب اول 21 1
9 شاہ علم اللہ صاحبؒ کا خاندان اور اس کی اہم شخصیتیں 21 8
10 سلسلۂ نسب 21 8
11 امیر کبیر سید قطب الدین محمد مدنی اور ان کا خاندان 23 8
12 امیر سید نظام الدین 25 8
13 امیر سید قوام الدین 26 8
14 امیر سید تاج الدین 27 8
15 سید رکن الدین 28 8
16 امیر سید قطب الدین محمد ثانی 31 8
17 قاضی سید احمد 32 8
18 سید محمد فضیل 33 8
19 سید محمد اسحاق 34 8
20 دیوان سید خواجہ احمد 35 8
21 باب دوم 37 1
22 ولادت، بچپن، نصیر آباد کا قیام، سفرِ ہجرت 37 21
23 ولادت 37 21
24 تعلیم و تربیت 39 21
25 ایک بشارت 39 21
26 چند روز لشکرِ شاہی میں 40 21
27 زندگی کا نیا موڑ 40 21
28 ترک و تجرید 41 21
29 مجاہدات کے دو سال 42 21
30 ایک مجذوب سے ملاقات 43 21
31 حضرت سید آدم بنوریؒ کی خدمت میں 43 21
32 طالبِ صادق کے شب و روز 45 21
33 ہجرت کا خیال 46 21
34 نصیر آباد واپسی اور سفر کی تیاری 47 21
35 باب سوم 49 1
36 نصیر آباد سے رائے بریلی، دائرہ کا قیام، سفرِ حج اور تعمیر مسجد 49 35
37 پہلی منزل 49 35
38 ایک بلند پایہ مجذوب سے ملاقات اور اقامت کا فیصلہ 49 35
39 مکان کی تعمیر 51 35
40 عسرت کی زندگی اور مجاہدات شاقہ 52 35
41 پہلا سفرِ حج 55 35
42 نگاہِ کرم 56 35
43 اتباعِ سنت کااہتمام 56 35
44 مقامِ عزیمت 57 35
45 دوسرا حج اور مسجد کی نئی تعمیر 58 35
46 باب چہارم 59 1
47 اتباعِ سنت اور عزیمت 59 46
48 سید شاہ علم اللہؒ کی سیرت کا سب سے اہم جوہر 59 46
49 ایک اہم شہادت 61 46
50 سیدشاہ علم اﷲ کے شب وروز 63 46
51 خدمت و مساوات 64 46
52 سید شاہ علم اللہؒ کا دسترخوان 65 46
53 ایک وفد کی ضیافت 67 46
54 ہر کام میں سنت کا خیال 69 46
55 بدعت سے نفرت 69 46
56 شاہ پیر محمد لکھنوی سے اہم مکالمہ 72 46
57 ملا جیون سے ایک تاریخی گفتگو 74 46
58 ملا باسو سے ایک گفتگو 76 46
59 خلوت و ریاضت کے بارے میں شاہ صاحب کا مسلک 78 46
60 کمالِ ورع واحتیاط 79 46
61 شاہ عبد الحمید ابدال کو نصیحت 80 46
62 شاہ عبد الشکور کو نماز کی تبلیغ 80 46
63 سنت کے مطابق نکاح کی پہلی مثال 81 46
64 رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم سے تعلق 83 46
65 اخفائِ حال 85 46
66 عزیمتِ جہاد اور تنفیذشریعت کا جذبہ 86 46
67 شاہ صاحب کے دشمن اور ان کا انجام 87 46
68 تسلیم و رضا 89 46
69 استغنا و بے نیازی 89 46
70 آخری ایام 90 46
71 تقلیلِ غذا 91 46
72 وفات 91 46
73 اورنگ زیب کا خواب 92 46
74 باب پنجم 93 1
75 ارشادات و ملفوظات 93 74
76 سنت کا غایت درجہ اہتمام 94 74
77 حرمِ قلب 95 74
78 عشق اور محبت 96 74
79 صبر کی حقیقت 97 74
80 کمالِ معرفت 99 74
81 اولیاء کی علامت 100 74
82 فنا و بقا 100 74
83 جذب و سلوک 101 74
84 ایک نکتہ 102 74
85 ایک آیت کی تشریح 102 74
86 خوارق و کرامات حجابِ راہ 103 74
87 صبر و عزیمت 103 74
88 رسالہ ’’قوت العمل‘‘ 105 74
89 سید شاہ علم اللہ کا اصل کارنامہ 106 74
90 باب ششم 114 1
91 خلفاء 114 90
92 شیخ فتح محمد انبالوی 114 90
93 شیخ عبد الاحد نبیرہ سید آدم بنوریؒ 117 90
94 سید عبد اللہ محدث اکبر آبادیؒ 118 90
95 شیخ محمود رسن تاب خورجویؒ 118 90
96 شیخ محمد ولی کاکورویؒ 119 90
97 شیخ محمود خاں افغانؒ 121 90
98 باب ہفتم 123 1
99 اولاد و احفاد 123 98
100 سید شاہ آیت اللہؒ 123 98
101 سید شاہ محمدہدیؒ 126 98
102 سید ابو حنیفہؒ 133 98
103 سید محمد جیؒ 135 98
104 معمولات 138 98
105 ایک اہم تصنیف 139 98
106 بیعت و صحبت کی ضرورت 143 98
107 آگاہی و بے قراری 144 98
108 ذکر کے اثرات 145 98
109 سید محمد ضیاء اللہ بن شاہ محمد آیت اللہ 145 98
110 سید محمد صابر بن شاہ آیت اللہؒ 146 98
111 سید محمد احسن بن سید شاہ آیت اللہ 149 98
112 سید محمد نور بن سید محمد ہدیؒ 152 98
113 سید محمد سنا بن سید محمد ہدیؒ 154 98
114 سید عبد الباقی بن سید ابو حنیفہؒ 155 98
115 سید محمد حکم بن سید محمد جیؒ 156 98
116 سید شاہ محمد عدل بن سید محمد جیؒ 158 98
117 فہرست مضامین 3 1
Flag Counter