کی تلوار مبارک کسی عورت کے خون سے رنگین نہ ہو۔ اس ہندہ بنت عتبہ نے حضرت حمزہ t کے ناک، کان، کاٹ کر گلے کا ہار بنایا اور کلیجہ کو چبایا تھا۔ حضرت حنظلہ t غسل واجب کی حالت میں شہید ہوئے۔ تو فرشتوں نے غسل دیا۔ ماموں حضرت حمزہ t اور بھانجے حضرت عبد اللہ بن جحشt کو ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا تھا غزوہ احد کے چھیالیس سال بعد حضرت امیر معاویہ t کے دور میں نہر کھودنے کی غرض سے شہداء کے اجسام اطہر کو دوسری جگہ منتقل کرنے کیلئے قبروں سے نکالا گیا۔ تو تروتازہ اس طرح پایا کہ چھونے سے خون رستا تھا۔ حضرت عائشہ r ، حضرت ام سلیم r پانی کی مشکیں بھر بھر کر زخمیوں کے منہ میں ڈالتی تھیں۔ کچھ اصحابہ کرام ] کے ناموں کی مساجد بنائی گئیں ہیں۔ شہداء کی قبروں کا نشان نہیں جس سے پہچانی جائیں۔ پانچ شنبہ کو جبل احد اور شہداء احد کی زیارت کی نیت سے جانا مستحب ہے۔
xxxx
باب ہشتم
اہم رکن اسلام
جہاد
جہاد کا مفہوم:
(لغات نظامی) میں جہاد کے معنی کوشش کرنا، سعی وجہد کرنا۔ صرف دین اسلام کی حمایت میں ہتھیار اٹھانا کے درج ہیں۔ ارکان اسلام کے بعد سب سے اہم رکن جہاد ہے۔ یہ قیامت تک جاری رہے گا۔
جہاد کا حکم (القرآن):
اِنْفِرُوْ اخِفَافاً وَّثَقَالًا وَّ جَاھِدُوْا بِاَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ فِی سَبْیْلْ اللّٰہِ ط ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ (سورہ توبہ : ۴۱)
ترجمہ: ’’نکل کھڑے ہو جائو ہلکے پھلکے ہو تو بھی اور بھاری بھر کم ہو تو بھی راہ رب میں اپنی مال و جان سے جہاد کرو‘ یہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم میں علم ہے‘‘۔
تشریح:سورہ براۃ میں یہی آیت پہلے اتری ہے ۔ (الطبری 379/6 )
غزوہ تبوک کے لئے تمام مسلمانوں کو جہاد کا حکم ہوا۔ کہ خواہ جی مانے یا نہ مانے خواہ آسانی نظر آئے یا نہ، کوئی بوڑھا ہو یا بیمار کسی کا کوئی عذر نہ چلے گا۔ حضرت ابو طلحہ t قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے اس آیت پر آئے تو ملک شام کے جہاد میں شرکت کیلئے اپنے بچوں کو اپنے لئے سامان تیار کرنے کا حکم دیا۔ بوڑھے ہونے کی وجہ سے بچوں نے منع فرمایا۔لیکن اسی وقت گھر سے روانہ ہوئے سمندر پار کرنے کیلئے کشتی میں سوار ہوئے ہی تھے جان نکل گئی۔ سمندر کے بیچ تھے۔ نو دن کے بعد