۱۸۳۱ء میں بالا کوٹ کی جنگ میں سید احمد شہید کی قیادت میں حصہ لیا تھا۔ زخموں سے خون رس رہا تھا۔ فوجی وردی میں ملبوس تھا۔
نصرت الٰہی: (القرآن سورہ التوبہ، آیت: ۲۶: س ۱۰)
(ترجمہ: پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے اپنے نبی e اور مومنون پر اپنی تسکین اتاری، اور اپنے وہ لشکر بھیجے جنہیں تم دیکھ نہیں رہے تھے)۔ غزوہ حنین کے دن جب مومن کثرت پر ناز کر رہے تھے تو زمین کشادہ ہونے کے باوجود تنگ ہوگئی تھی اور پیٹھ دکھا کر بھاگ نکلے۔ تو اللہ تعالیٰ کی مدد نازل ہوئی۔ حضور e نے مٹی کی ایک مٹھی بھر کر کفار کی طرف پھینکی جس سے ان کی آنکھیںاور منہ بھر گئے وہ لڑائی کے قابل نہ رہے۔ ادھر مسلمان آپ e کی آواز اور حضرت عباس t کی آواز پر واپس دوڑتے ہوئے آئے اور کفار پر دھاوا بول دیا ان کے قدم اکھڑ گئے بھاگ نکلے حضرت جبیر بن مطعم t فرماتے ہیں میں نے آسمان سے چیونٹیوں کی طرح کی کوئی چیز اترتی ہوئی دیکھی جو آسمانی مدد تھی۔ شیبہ بن عثمان t کہتے ہیں کہ میں بغیر اسلام قبول کئے ویسے ہی اسلامی لشکر میں شامل ہوگیا تھا۔ جب حضور پاک e کو سوائے چند اصحاب ] کے دیکھا تو غزوہ بدر میں باپ اور چچا کے مارے جانے کا بدلہ لینے کے ارادہ سے آپ e پر حملہ آور ہوا تو ایک آگ کا کوڑا بجلی کی طرح چمک کر مجھ پر پڑنا چاہا میں نے آنکھیں بند کرلیں اور پچھلے پائوں پیچھے کی طرف ہٹا۔ اس وقت حضور پاک e نے فرمایا شیبہ میرے پاس آ۔ میں نے کہا میں تو ابلق رنگ کے گھوڑے دیکھ رہا ہوں۔ آپ e نے فرمایا وہ تو صرف کفار کو نظر آتے ہیں۔ آپ e نے میرے سینہ پر تین مرتبہ ہاتھ مار کر تین مرتبہ دعا فرمائی اللہ شیبہ کو ہدایت دے۔ آپ e کے دست مبارک کے ہٹنے سے پہلے ہی میں ساری دنیا سے زیادہ آپ e کی محبت اپنے دل میں پانے لگا اور اسلام قبول کرلیا۔
حدیث مبارکہ کا مفہوم:
بہترین ساتھی چار ہیں۔ بہترین چھوٹا لشکر چار سو کا ہے۔ بہترین بڑا لشکر چار ہزار کا ہے۔ بارہ ہزار کا لشکر اپنی کمی کے باعث کبھی مغلوب نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ کی امداد صابروں کے ساتھ ہوتی ہے۔ آپ e نے فرمایا مجھے رعب سے مدددی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے کفار کے دلوں میں مومنوں کا رعب ڈال دیا۔
غزوہ بدر میں نصرت الٰہی:
اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہوسلم اور مومنین کی ایک ہزار فرشتوں سے مدد کی۔ حضرت جبرائیل u ایک طرف پانچ سو فرشتے لئے ہوئے تھے اور حضرت میکائیل u دوسری طرف پانچ سو فرشتے لئے ہوئے موجود تھے۔ حضرت عبداللہ بن عباس t فرماتے ہیں کہ ایک مسلمان ایک مشرک کے پیچھے لگا ہوا تھا اوپر سے ایک کوڑا مشرک کے سر پر پڑنے کی آواز سنی اور ایک سوار کی آہٹ پائی گئی دیکھتے ہی کافر گر کر زمین پر ڈھیر ہو گیا حالانکہ کسی انسان نے اسے مارا نہ تھا۔
فرشتے تومدد کی ظاہری صورت تھی درحقیقت اللہ تعالیٰ کی مدد تھی۔ اللہ تعالیٰ مدد کیلئے فرشتوں کا محتاج نہیں۔ ابلیس جوسراقہ بن جعشم کی صورت میں شریک تھا فرشتوں کو دیکھ کر بھاگا۔
جنگ یرموک اور خالد بن ولیدt :