لڑکیوں نے احسن نعم البدل (جزاء) کی دعا دی۔ میں حج پر نہ جاسکا۔ حجاج کے قافلے واپس آنے پر استقبال کیلئے حاضر ہوا۔ ان میں سے ایک آدمی نے کہا آپ عرفات میں رمی جمرات اور طواف میں ہمارے ساتھ تھے۔ میرے اپنے شہر کے حاجیوں میں سے ایک نے تمام نشانیوں کے ساتھ ایک تھیلی دی جس کی مہر پر لکھا ہوا تھا ’’من عاملنا ربع (ہم سے معاملہ کرنے والا نفع کماتا ہے)یہ آپ کی امانت ہے جو آپ نے حضور e کے روضہ مبارک سے باہر نکلتے ہوئے باب جبرائیل کے پاس دی تھی۔ میں حیران تھا۔ عشاء کی نماز پڑھ کر سویا تو حضور e کی زیارت ہوئی۔ آپ e نے فرمایا تو نے میری آل اولاد کو اپنا حج کا زاد راہ خیرات کیا تو میں نے اللہ سے دعا فرمائی تو اللہ نے ایک فرشتہ تیری صورت کا مقرر کر دیا جو قیامت تک ہر سال تیری طرف سے حج ادا کرے گا۔ اس تھیلی میں ۶۰۰ درہم کے بدلہ میں ۶۰۰ دینار (اشرفیاں) ہیں۔ حضور e نے بھی من عاملنا ربع کے الفاظ ارشاد فرمائے۔ آنکھ کھلنے پر تھیلی کھول کر اشرفیاں گنی تو پوری چھ سو تھیں۔ اس قصہ کو عبداللہ بن مبارک a کے حوالے سے سمہووی نے ’’جواہر‘‘ میں بھی تحریر کیا ہے۔
اقسام:
(۱) قران: ایک ہی احرام باندھ کر عمرہ اور حج دونوں کا ادا کرنا۔
(۲) افراد: صرف حج کی نیت سے احرام باندھ کر حج ادا کرنا۔
(۳) تمتع: عمرہ کی نیت سے احرام باندھ کر عمرہ ادا کرکے کھول دینا پھر آٹھ ذوالحجہ کو حج کی نیت سے احرام باندھ کر حج ادا کرنا۔ یہ پاکستانیوں کا حج ہے۔
احرام:
لغت میں حرام کرنے کو کہتے ہیں۔ مردوں کیلئے دو بغیر سلی چادریں (ایک تہبند ایک بدن کو ڈھانپنے کے لئے )سلے ہوئے کپڑے اتار دے سر ننگا رہے۔ عورتوں کیلئے سلا ہوا لباس سر کو ایک سفید رومال سے بالوں کو اچھی طرح ڈھانپ لیں۔ خواتین حیض سے پاک ہو کر غسل کرکے خانہ کعبہ میں حاضر ہو کر عمرہ یا حج کا طواف کریں۔ یہ سنت ابراہیم u واسماعیل u ہے جو تعمیر میں ادا کی۔
احرام کی پابندیاں:
خاوندکا بیوی یا بیوی کا خاوند سے ہمبستری کرنا، جاندار کا مارنا یا شکار کرنا، مردوں کا سراور چہرہ عورتوں کا چہرہ کسی کپڑے سے ملنا یا ڈھانپنا، خوشبو لگانا بال کاٹنا یا توڑنا، حرام ہیں۔
نیت اور تلبیہ:
احرام باندھ کر عمرہ یا حج کی نیت کریں اور دو نفل پڑھ کر دعا کر کے یہ تلبیہ پڑھیں۔ لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَکَ وَ الْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ۔ (تین مرتبہ) درود شریف پڑھیں۔
میقات:
اس جگہ یاحد کو کہتے ہیں جہاں سے حجاج کرام کا احرام باندھنا ضروری ہے۔ اس حد سے پہلے احرام باندھا جاسکتا ہے لیکن حد پار کرنے کے بعد نہیں باندھ سکتے۔ میقات مندرجہ ذیل ہیں۔