قبلہ
شعبان ۲ھ کو نماز کے دوران ہی اللہ تعالیٰ کے حکم سے قبلہ کا رخ بیت المقدس (فلسطین) سے بدل کربیت اللہ (خانہ کعبہ ، بیت مکرم ، مسجد حرام ، قبلہ شریف ، بیت حرام) کی طرف فرمایا۔
روزے ۲ھ کو روزے فرض ہوئے۔
غزوہ: جس جنگ میں آپ e نے خود شرکت فرمائی ہو، اس کو غزوہ کہتے ہیں۔ غزوات کی تعداد ستائیس ہے پہلا غزوہ ابواء ہے۔
سریہ: وہ فوجی دستہ جسے آپe نے روانہ کیا ہو لیکن خود ا س میں شریک نہ ہوئے ہوں۔ ان کی تعداد چھپن ہے۔
غزوہ بدر:
۱۸ رمضان ۲ھ مطابق ۱۴ مارچ ۶۲۲ء کو مدینہ منورہ سے اسی میل دور بدر کے میدان میں تین سو تیرہ مسلمانوں کی ایک ہزار قریش والوں کے ساتھ جنگ ہوئی جس میں چودہ مسلمان شہید ہوئے اور ستر کفار قتل ہوئے۔ مسلمانوں کے پاس دو گھوڑے، ستر اونٹ، چھ زریں اور آٹھ تلواریں تھیں جبکہ کفار کے پاس سو گھوڑے ، سات سو اونٹ اور اسلحہ سے مکمل لیس تھے۔
غزوہ احد:
۴، شوال ۳ھ بمطابق ۲۶ جنوری ۶۲۵ بروز جمعتہ المبارک کو مدینہ منورہ کے شمال میں تین میل دور سات سو مسلمانوں کا مقابلہ تین ہزار کفار مکہ سے ہوا۔ جس میں ستر مسلمان شہید اور پنتالیس زخمی ہوئے جبکہ کفار تیس قتل ہوئے ۔ عبد اللہ بن جبیر t کی سر کر دگی میں پچاس ماہر تیر اندازوں کو ایک درہ کی حفاظت کیلئے آپe نے تعینات فرمایا۔ شروع میں مسلمانوں کی فتح کو دیکھ کر ان تیر اندازوں نے درہ چھوڑ دیا۔ تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ۔ (جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے) نے حملہ کر کے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا۔ آپe کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ t کو جبیربن مطعم کے حبشی غلام وحشی بن حرب نے آزادی کے لالچ کی وجہ سے نیزہ مارکر شہید کیا۔ اسی جنگ میں آپe کے داہنے نچلے رباعی دانت مبارک کو عتبہ بن ابی وقاص نے پتھر مار کر توڑ ڈالا، عبد اللہ بن قمئہ نے تلوار سے آپ e کے کندھا مبارک کو زخمی کیا اور اسی نے تلوار کے وار سے آپe کے خود کی دو کڑیاں چہرہ مبارک میں دھنسا دیں جنہیں حضرت ابو عبیدہ بن جراح t نے دانتوں کی مدد سے نکالا مگر نکالنے میں ان کے بھی دو دانت ٹوٹ گئے۔
غزوہ خندق:
شوال ۵ھ مطابق ۲ مارچ ۶۲۷ء کو دس ہزار کفار کے مقابلہ میں مسلمان صرف تین ہزار تھے۔ مدینہ منورہ کے شمال کی طرف حضرت سلمان فارسی t کے مشورہ سے خندق (کھائی) کھو دی گئی۔ اس میں مسلمان چھ شہید ہوئے اور دس کفار قتل ہوئے۔ اس غزوہ میں آپe کی پھوپھی حضرت صفیہ بنت عبد المطلب r نے حضرت حسان بن ثابت t کے فارع نامی قلعہ سے نکل کر لکڑی کی لٹھ مار کر ایک جاسوس یہودی کو قتل کیا اور حضرت علی t نے بہت بڑے شہ زور عمرو بن عبد و د کوقتل کیا۔ ایک ماہ کا محاصرہ