اور چچا حضرت حمزہ t بن عبد المطلب نے حلیمہ سعدیہ کا دودھ پیا بلکہ حضرت حمزہ t نے ثوبیہ کا دودھ بھی پیا لہٰذا یہ دونوں رضاعی بھائی ہیں۔
چچا ابو طالب:
جب آپ e آٹھ سال دس دن کے تھے تو دادا عبد المطلب کی وفات کے بعد چچا ابو طالب نے آپ e کی پرورش کا ذمہ لیا۔ ان کا رجب ۱۰ نبوی کو مکہ معظمہ میں انتقال ہوا۔
بحیرا راہب:
آپ e بارہ سال دو ماہ دس دن کی عمر میں چچا ابو طالب کے ساتھ تجارت کیلئے ملک شام کی طرف جا رہے تھے، تو بصریٰ کے جر جیس راہب (لقب بحیرا) نے شجر و حجر کو سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھ کر اور مہر نبوت پہچان کر آپ e کی نبی آخر الزمان ہونے کی تصدیق کی۔ ان کے مشورہ سے آپ e کو ابو طالب واپس مکہ لے آئے۔
جنگ فجار: آپ e کی عمر مبارک پندہ برس کی ہوئی تو جنگ فجار ہوئی جس میں آپ e نے اپنے چچاؤں کی تیر تھما نے میں مدد فرمائی اس جنگ کے بعد ایک ’’حلف الفضول‘‘ نامی معاہدہ ہوا۔
حضرت خدیجہ r سے شادی :
حضرت خدیجہ r کی عمر چالیس سال اور آپ e کی عمر پچیس سال تھی۔ تو حضرت خدیجہ r نے اپنی سہیلی نفیسہ بنت منبہ کے ہاتھ شادی کا پیغام بھیجا جو قبول ہوا۔
کعبہ کی تعمیر :
جب آپ e کی عمر پنتیس سال ہوئی تو کعبہ کی تعمیر کی گئی اور حجر اسود کے نصب کرنے کے تنازعہ کو اپنے دست مبارک سے نصب کر کے حل کیا۔
ظہور نبوت:
جب آپ e کی عمر قمری حساب سے چالیس سال چھ ماہ بارہ دن اور شمسی حساب سے انتالیس سال تین ماہ بائیس دن ہوئی۔ تو ۲۱ رمضان ۴۱ء میلادی بمطابق ۱۰ اگست ۶۱۰ء بروز پیر کو پہلی وحی نازل ہوئی۔ پہلی وحی مکہ سے تین میل (۵ کلومیٹر) دور غار حرا میں نازل ہوئی اللہ تعالیٰ کا فرشتہ حضرت جبرائیل u وحی لیکر آیا۔
تبلیغ:
آپ e نے تبلیغ کا آغاز اپنے گھر اور قریبی تعلق داروں سے شروع کیا۔ لہٰذا سب سے پہلے عورتوں میں سے حضرت خدیجہ r مردوں میں سے حضرت ابو بکر صدیق t بچوں میں سے حضرت علی t غلاموں میں سے حضرت زید t ایمان لائے۔
ہجرت حبشہ :
پہلی ہجرت رجب ۵ نبوی کو حبشہ کی طرف بارہ مرد اور چار عورتوں نے کی جن کے امیر حضرت عثمان بن عفان t تھے۔ دوسری ہجرت حبشہ میں تراسی مرد اور اٹھارہ عورتیں شریک ہوئیں اس وقت حبشہ پر نجاشی حکومت کرتا تھا۔ قریش کی طرف