حدیث کا مفہوم
۹ھ کو جب آپ e نے معاذبن جبل t کو یمن کا حاکم مقرر کر کے بھیجا، تو رخصت کرتے ہوئے ان کو فرمایا تم سب سے پہلے توحید و رسالت کی دعوت دینا اگر وہ دل و زبان سے قبول کرلیں تو پھر دن رات کی پانچ نمازیں فرض کی دعوت دینا جب اس کی اطاعت کریں تو زکوٰۃ کا کہیں۔
یک دم سارے اسلامی احکام لوگوں کے سامنے نہ رکھے جائیں۔ اس صورت میں اسلام کو قبول کرنا بڑا مشکل ہوگا۔ قرآن میں دو ارکان و فرائض (نماز، زکوٰۃ) کا بہت زیادہ زور دیا گیا ہے ان دو ارکان کی ادائیگی کے بعد دوسرے دو ارکان (روزے، حج ) کا ادا کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ نفس انسانی کی طبیعت میں ان دو ارکان (نماز، زکوٰۃ) کا خاص دخل ہے۔ اسی واسطے کتاب و سنت میں بہت سے مقامات پر صرف دو رکنوں کا ذکر ہے۔ قرآن مجید میں انہی دو پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ جو شخص ان دو کو ادا کرنے کا عادی ہوجائے گا، وہ باقی تمام ارکان و فرائض کا ادا کرنے والا بن جائے گا۔ سب سے آخری نصیحت آپ e نے فرمائی۔ دیکھو! مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیونکہ مظلوم کی بدعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہے۔ وہ قبول ہو کے رہتی ہے۔ (خواہ کافر ہی کیوں نہ ہو)
جہاد
واضح رہے کہ اسلام فرائض خمسہ ہی پر مشتمل نہیں ہے بلکہ ان کے علاوہ اور بھی احکام ہیں مثلا جہاد سبیل اللہ، امر باالمعروف و نہی عن المنکر وغیرہ لیکن جو اہمیت اور خصوصیت ان ارکان خمسہ کو حاصل ہے اوروں میں نہیں ہے یہ مستقل اور دوامی فرائض ہیں دوسرے فرائض خاص حالات میں اور خاص موقعوں پر فرض ہیں۔
',,,'
قرآن مجید
قرآن مجید علم الہٰی کا خزینہ ہے۔ علوم قرآن کا سر چشمہ اللہ کی ذات ہے جو ظاہر و باطن کا علم رکھتا ہے اور عالم الغیب ہے۔ اس کا علم کلی اور ابدی ہے۔ باقی مخلوقات کا علم جزوی اور عطیہ خدا وندی ہے۔ قرآن اللہ کا کلام ہے۔ کوئی فرد اس کی مثل پیش کرنے سے قاصر ہے۔ جب سورہ کوثر نازل ہوئی تو حضرت علی t نے اس کو دیوار کعبہ پر آویزاں کر دیا۔ عرب کے مشہور شاعر بعید نے جب اس کو پڑھا تو پکار اٹھا (ترجمہ) یہ انسان کا کلام نہیں ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی یہی کتاب ہے۔ یہ کتاب تمام شکوک و شبہات سے پاک لاریب فی ہے۔ ہدایت اور رہنمائی کیلئے کتاب ہدیٰ ہے