Deobandi Books

کنز الاسلام - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

106 - 107
صفحہ ہستی سے ان کا نام و نشان تک مٹا دیا گیا۔ سب سے آخر میں خاتم النبین سیدنا حضرت محمد e مبعوث ہوئے ’’دین حق‘‘ کی دعوت دی۔ کچھ نیک فطرت بندگان خدا نے دعوت کو قبول کیا۔ لیکن مکہ کے بڑوں سرداروں اور اشرار ابو جہل ابولہب وغیرہ نے بیچارے غرباء اور ضعفاء پر مظالم و مصائب کے پہاڑ توڑے۔ ان پر بھی آسمانی عذاب آتا اور صفحہ ہستی سے مٹا دیا جاتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے سید المرسلین و خاتم النبین کو رحمۃ للعٰلمین بنا کر بھیجا تھا۔ اسی بناء پر یہ طے فرما دیا گیا تھا کہ ان پر آسمانی عذاب نازل نہیں کیا جائے گا۔ ایمان والوں کے ذریعہ ان مجرموں کو سزا دلوائی جائے گی۔ اسی کا نام شریعت کی زبان میں ’’جہاد و قتال فی سبیل اللہ‘‘ ہے اب قیامت تک آسمانی عذاب کی بجائے جہاد جاری رہے گا۔ اس راستہ میں اپنی جان قربان کر دینے کا نام شہادت ہے۔ اس عمل کرنے والے کو اللہ تعالیٰ جنت میں سودرجے بلند فرمائیں گے جن میں دو درجوں کے درمیان زمین و آسمان کا سا فاصلہ ہوگا۔ راہ خدا میں شہید ہونا سب گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے سوائے قرض کے۔
اگر کسی معذوری اور مجبوری کی وجہ سے بر وقت شرکت نہ کرسکے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیت ہی پر عملی شرکت کا اجر و ثواب عطا فرمائیں گے آپ e کا ارشاد ہے ’’جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔‘‘ شہید کو اللہ تعالیٰ سات بزرگیاں عطا فرماتا ہے۔ (۱) خون کا پہلا قطرہ گرنے پر بخشا جاتا ہے۔ (۲) جان نکلنے کے وقت جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے۔ (۳) قبر کے سوال اور عذاب سے بچایا جاتا ہے۔ (۴) دوزخ کے عذاب سے نجات پاتا ہے۔( ۵) اس کے سر پر عزت کا تاج رکھا جاتا ہے۔ (۶) بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے نکاح کر دیا جاتا ہے۔ (۷) اس کی سفارش سے اس کے ستر رشتے داروں کو بخش دیا جاتا ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
صحابہ کرام ]
(تعداد اور خصائل)
وہ ابتداء میں چار تھے دار ارقم میں پنتالیس ہوگئے، شعب ابی طالب میں بیاسی بن گئے ہجرت کے وقت ان کی تعداد ایک سو پندرہ غزوہ بدر میں تین سو تیرہ تھے۔ رفتہ رفتہ بڑھتے چلے گئے۔ صلح حدیبیہ میں ان کی تعداد چودہ سو تھی فتح مکہ کے موقع پر دس ہزار غزوہ حنین میں بارہ ہزار ہوگئے غزوہ تبوک کے موقع پر چالیس ہزار اور خطبہ حجتہ الوداع میں ایک لاکھ چوالیس ہزار تھی۔ عرصہ تیئس سال میں اس قدر افرادی قوت کسی اور مذہب کا اعجاز نہیں یہ امتیاز صرف اسلام کو حاصل ہے۔ یہ لوگ اسلام میں ایسے گھل مل گئے کہ خود اسلام نظر آنے لگے اگرچہ وہ مٹی کے بنے ہوئے تھے مگر ان کی پرواز آسمانوں میں تھی۔ قاری نظر آتے تھے مگر حقیقت میں وہ قرآن تھے۔ یاروں کے حلقہ میں وہ ریشم سے زیادہ نرم اور معرکہ حق و باطل میں وہ مچلتے ہوئے طوفان بن جاتے تھے۔ وہ موت سے نہیں بلکہ موت ان سے ڈرتی تھی۔ زمانہ ان کو نہیں بلکہ وہ زمانے کو مسخر کرتے تھے ان کی خلوتوں سے خشیت الٰہی ٹپکتی تھی اور ان کی جلوتوں سے خوشبوئے مصطفائی مہکتی تھی یہ عظیم صفات انہیں حضور e سے بطور ورثہ کے ملی تھیں۔ کسی عظیم شخص نے خوب کہا ہے کہ ’’ان لوگوں کے استاد رسول اللہ e تھے ان کا نصاب کتاب اللہ تھا ان کی درس گاہ بیت اللہ تھی اور ان کا طریقہ نبی اللہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دیباچہ 12 1
3 تفسیر ابن کثیر، تفسیر موضح القرآن 13 1
4 تمہید 14 3
5 اسلام کے معنی : 15 3
6 ایمان: 15 3
7 ارکان اسلام پر جنت کی بشارت 16 3
8 حدیث کا مفہوم 17 3
9 جہاد 17 3
10 معنوی ربط: 18 3
11 ظاہری آداب: 18 3
12 چند سورتوں اور آیات کا ذکر 19 3
13 سورہ فاتحہ: 19 3
14 قرآنی دعائیں: 21 1
15 مصیبت اور صدمہ کے وقت 21 14
16 علم میں اضافہ کیلئے 21 14
17 دنیا اور آخرت کی بھلائی کیلئے 21 14
18 خوف اور شر دشمن کے بچاؤ کیلئے 21 14
19 حق کی فتح و نصرت کیلئے 21 14
20 سوار ہونے کیلئے دعا: 21 14
21 ماں باپ کیلئے 21 14
22 معجزانہ اوصاف : 22 14
23 قرآن مجید کا حیرت انگیز موافقت کا معجزہ 22 14
24 مختلف زبانوں میں ترجمہ 27 14
25 فہرست سورہ قرآن بہ ترتیب نزول 27 14
26 پہلا رکن اسلام 32 1
27 کلمہ طیبہ : لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ 32 26
28 توحید کے معنی :- 32 26
29 ذات و صفات میں ایک کا مطلب : 32 26
30 توحید کا اسلام میں مقام: 32 26
31 رسالت 33 26
32 مشرک : 33 1
33 سیرت النبی ﷺ 33 32
34 رضاعی بہن بھائی: 34 32
35 کعبہ کی تعمیر 35 32
36 تبلیغ: 35 32
37 ہجرت حبشہ : 35 32
38 غم کا سال: 36 32
39 ہجرت مدینہ: 36 32
40 غزوہ بدر: 37 32
41 غزوہ احد: 37 32
42 غزوہ خندق: 37 32
43 غزوہ خیبر: 38 32
44 غزوہ فتح مکہ: 38 32
45 غزوہ حنین: 38 32
46 غزوہ تبوک: 38 32
47 آپ ﷺ کی اولاد: 39 32
48 دوسرا رکن اسلام 41 1
49 نماز (الصلوٰۃ): 41 48
50 فوائد: 42 49
51 نماز کی تیاری: 42 49
52 غسل 42 49
53 مسواک 43 49
54 پیغمبروں کی چار سنتیں : 43 49
55 !وضو: 43 49
56 دعا: وضو کر کے یہ دعا پڑھیں 44 49
57 لباس کی پاکی: 44 49
58 اذان و اقامت: 45 49
59 اذان کے بعد کی دعا: 45 49
60 نماز میں فرائض: 46 1
61 نماز کے مستحبات: 47 60
62 مکروہات نماز: 47 60
63 نماز کی ادائیگی کا طریقہ 48 60
64 قیام: 48 60
65 سجدہ میں جانا: 49 60
66 سجدے سے قیام کیلئے اٹھنا: 49 60
67 قعدے اور جلسہ: 49 60
68 التحیات میں شہادت کی انگلی کا اشارہ: 49 60
69 دعا کا طریقہ: 50 60
70 عورتوں کی نماز: 50 60
71 مردوں کی باجماعت نماز: 51 60
72 نماز میں خشوع و خضوع: 52 60
73 نماز 53 1
74 سورۃ الکفٰرون 53 73
75 رکوع سے اٹھتے وقت: 54 73
76 سجدہ کی تسبیح: 54 73
77 دعاء: 55 73
78 نماز کے بعد کی دعائیں: 55 73
79 آیت الکرسی: 56 73
80 دعا: 56 73
81 دعاء قنوت: (وتروں کی نماز میں 56 73
82 نماز جمعہ 57 1
83 نماز جمعہ کی فرضیت اور اہمیت: 57 82
84 جمعہ کا اہتمام اور آداب: 57 82
85 جمعہ کی سنتیں: 57 82
86 کفن: 58 82
87 کفن پہنانے کا طریقہ: 58 82
88 جنازہ کے ساتھ چلنا: 58 82
89 ادائیگی نماز جنازہ کی نیت: 58 82
90 پہلی تکبیر: 58 82
91 اسقاط حمل: 59 82
92 مسائل 59 82
93 دفن کرنے کا طریقہ: 59 82
94 نماز عید الفطر و عید الاضحی 60 82
95 عیدین کی نماز اور خطبہ: 60 1
96 وقت: 60 95
97 صدقہ فطر: 60 95
98 نفلی نمازیں نماز تہجد فضیلت و اہمیت: 61 95
99 رکعتیں: 61 95
100 نماز اشراق و چاشت 61 95
101 نماز کسوف و خسوف 62 95
102 نماز کسوف کی ابتداء: 62 95
103 نماز استسقاء 62 95
104 صلوٰۃ التسبیح: 63 95
105 نماز قصر (سفری نماز) 63 95
106 تعداد رکعات نماز پنجگانہ 64 95
107 تیسرا رکن اسلام 66 1
108 زکوٰۃ 66 107
109 زکوٰۃ کے پہلو: زکوٰۃ کے تین پہلو ہیں۔ 66 107
110 مستحقین: 67 107
111 غیر مستحقین 67 107
112 صدقات: ’’ 68 107
113 اہل قرابت پر صدقہ: 68 107
114 چوتھا رکن اسلام 68 1
115 الصوم: روزہ 68 114
116 فضائل و برکات: 69 114
117 روزہ کا صلہ: 69 114
118 لیلۃ القدر: 69 114
119 تراویح: 70 114
120 سحری اور افطاری: 70 114
121 روزہ کے چند مسائل: 71 114
122 اعتکاف 72 114
123 پانچواں رکن اسلام (حج) 73 1
124 مسائل حج معانی و مفہوم: 73 123
125 خانہ کعبہ کی تاریخ: 73 124
126 .قرآن و حدیث : 74 124
127 سچا واقعہ: 74 1
128 اقسام: 75 127
129 احرام: 75 127
130 احرام کی پابندیاں: 75 127
131 نیت اور تلبیہ: 75 127
132 میقات: 75 127
133 شراط حج: 76 127
134 مندرجہ ذیل حج کے فرائض ہیں۔ 76 127
135 واجبات حج: 76 127
136 حج کے دوران احتیاط: 76 127
137 ضروری اصطلاحات: 76 127
138 مکہ معظمہ کے ضروری اہم مقامات 77 127
139 خانہ کعبہ: 78 127
140 حجرہ اسود: 78 127
141 !باب کعبہ: 78 127
142 رکن عراقی: 78 127
143 رکن شامی: 78 1
144 مقام ابراہیم u: 79 143
145 آب زم زم: 79 143
146 مسجد حرام: 79 143
147 صفا و مروہ: 80 143
148 مکتبہ مکہ مکرمہ لائبریری: 80 143
149 جبل نور: 80 143
150 جبل ثور: 81 143
151 مسجد عائشہ t ’’میقات‘‘ (مسجد تنعیم 81 143
152 جنت المعلیٰ اور مسجد جن و مسجد الرایہ: 81 143
153 میدان عرفات و مسجد نمرہ و جبل رحمت: 82 143
154 وادی محسر: 83 143
155 حج و عمرہ حج اور عمرہ میں فرق: 83 143
156 عمرہ کا طریقہ احرام: 83 143
157 بیت اللہ: 84 143
158 حج کا طریقہ 85 1
159 طواف زیارت: 86 158
160 ، ذوالحجہ: 86 158
161 ۔ ذوالحجہ: 86 158
162 طواف وداع: 86 158
163 زیارت مدینہ منورہ تاریخی پس منظر: 87 158
164 مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کی طرف روانگی: 87 158
165 ریاض الجنۃ: 88 158
166 محراب النبیﷺ: 89 158
167 استوانہ وفود: 89 158
168 استوانہ سریر: 90 158
169 مقصورہ شریف: 90 158
170 چھتریاں: 90 158
171 قندیلیں: 91 158
172 چند برکات کا ذکر 91 1
173 زلزلے و آگ: 92 172
174 فضیلت و آداب 93 172
175 جنت البقیع: 93 172
176 مساجد مدینہ منورہ: مدینہ منورہ میں بہت سی مساجد میں چند مشہور مساجد کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مسجد قباء: 94 172
177 مسجد قبلتیں: 95 172
178 مسجد ضرار: 95 172
179 مسجد شرف الروحا: 95 172
180 مسجد قدید: 95 172
181 اہم مقامات و مکانات دارابوبکر صدیق t : 96 172
182 داراابوایوب انصاری t : 96 172
183 جبل احد: 96 172
184 باب ہشتم 97 1
185 حدیث کا مفہوم: 98 184
186 شہید زندہ ہے: 99 184
187 ثابت بن قیس انصاری t 99 184
188 دو صحابہ ] کی تازہ لاشیں: 100 184
189 منگلا ڈیم کی کھودائی اور شہید: 100 184
190 حدیث مبارکہ کا مفہوم: 101 184
191 غزوہ بدر میں نصرت الٰہی: 101 184
192 جہاد کا انجام اور بدلہ: 102 184
193 شہداء کی اقسام 102 184
194 تقسیم مال غنیمت: 103 193
195 سید الشہداء حضرت حمزہ t : 103 193
196 خواتین اور جہاد: 104 193
197 حضرت ام عمارہ نسیبہ بنت کعب r : 104 193
198 حضرت حمنہ بنت جحش r: 105 193
199 بنو دینار کی انصاریہ t : 105 193
200 حضرت خنساء r اور چار بیٹے: 105 193
201 صحابہ کرام ] (تعداد اور خصائل) 106 193
202 وہ چاند جو روشن ہوا بطحا کے افق پر 107 193
Flag Counter