خانہ کعبہ:
خانہ کعبہ کی پہلی تعمیر اللہ تعالیٰ کے امرکن کی تھی۔ دوسری حضرت آدم u سے ۲۰۰۰ سال پہلے فرشتوں نے کی۔ پھر آدم u نے جبل طور سینا، جبل لبنان ، جبل جودی، جبل زیتا، جبل حراکے پتھروں سے تعمیر کی طوفان نوح u کیوقت خانہ کعبہ کو اٹھا لیا گیا۔ حضرت ابراہیم u نے ۱۰۰ سال کی عمر میں اپنے بیٹے اسماعیل u جس کی عمر ۳۰ سال تھی کی معاونت سے حضرت جبرائیل u کے بتائے ہوئے نقشہ کے مطابق تعمیر کی۔ جرہم قبیلہ کے سردار قصی کے بعد حضور پاک e کے ۳۵ سال کی عمر مبارک میں تعمیر کی ۔ ۶۴ھ کو یزیدی فوجوں کے منجیقوں کے ذریعے اس پر آگ برسانے کے بعد عبداللہ بن زبیرt نے تعمیر کی۔ اس آگ میں اسماعیل u کے وقت کے بہشتی مینڈھے کے سینگ جو محفوظ تھے جل گئے۔ اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان نے ۷۳ھ ، ترکی کے خلیفہ سلطان احمد نے ۱۰۲۱ھ اور موجودہ تعمیر ۱۳۶۷ھ میںابن سعود شاہ نے تعمیر کی۔ کعبہ کا محیط ۴۷ میٹر غلاف کی اونچائی ۱۴میٹر کعبہ کی اونچائی ۹.۵۴ فٹ ہے کعبہ کو خالص حلال کمائی سے تعمیر کیا گیا ہے۔
حجرہ اسود:
بہشتی پتھر جو آدم u کے ساتھ نازل ہوا۔ بوسہ لینا سنت رسول e ہے آپ e نے لب مبارک دیر تک لگائے رکھے تھے اور آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔
!باب کعبہ:
باب کعبہ کی چوڑائی ۹۰.۱میٹر اور اونچائی ۱۹۔۳میٹر ہے بیت اللہ کے دروازے کی چوکھت کی اونچائی ۲۵۔۲ میٹر ہے۔ یہ حجرہ اسود سے تھوڑا سا آگے ہے سعودی حکومت نے ۲۸۰ کلو (سات من) خالص سونے کا بنوایا ہے۔ اس باب سے بیت اللہ کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ خاص شخصیات کیلئے کھولا جاتا ہے۔
"ملتزم:
حجرہ اسود اور باب کعبہ کی درمیانی جگہ کو کہتے ہیںاس جگہ سے مراد خانہ کعبہ کی دیوار ہے۔ آپ e نے اپنے دست مبارک کو سر سے اوپر سینہ مبارک کے ساتھ لگا کر رخسار مبارک دیوار سے لگا کر رورو کر دعائیں مانگی تھیں۔ ملتزم کے معنی چمٹنے کے ہیں۔
#رکن عراقی:
مشرق شمال کے کونہ کا نام ہے۔ اس کونہ سے حطیم شروع ہوتاہے۔
$ حطیم:
حطیم خانہ کعبہ کا حصہ ہے جانب شمال گول نصف دائرہ کی شکل میں ہے حطیم میں نفل پڑھنے کا اتنا ہی ثواب ہے جتنا بیت اللہ کے اندر۔ حطیم میں عام آدمی بھی نفل پڑھ سکتا ہے۔ طواف حطیم کو شامل کرکے کیا جاتا ہے۔
% میزاب رحمت:
حطیم میں پرنالہ ہے جس کو رحمت کا پرنالہ یا میزاب رحمت کہتے ہیں۔
& رکن شامی: