نماز قبول کرلے گا تو دوسروں کی بھی قبول فرمائے گا۔ اگرچہ ان کی نمازیں کم درجے کی اور ناقص ہوں۔ (۵) بلا کسی سخت مجبوری کے جماعت چھوڑنے والا بڑے ثواب اور برکتوں سے محروم رہ جاتا ہے۔ (۶) آپ e نے صفوں کو سیدھا اور برابر کرنا نماز اچھی طرح ادا کرنے کا جزو فرمایا ہے۔ (بخاری، مسلم) لہٰذا صفوں کو سیدھا کرنے کیلئے ایڑھیوں کو صف کے آخری کنارے پررکھیں، دائیں بائیں بازوں اور کندھوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر کھڑے ہوں۔ (۷) صف اول کی بہت فضیلت ہے پہلی صف کیلئے فرشتے دعا رحمت کرتے ہیں پھر دوسری تیسری کیلئے (ترتیب وار)۔ اگلی صفیں مکمل کریں پھر پچھلی صف میں کھڑے ہوں۔ (۸) امام کو وسط میں کھڑا ہونا چاہئے۔ (۹) اگر ایک مقتدی ہو۔ تو امام کے دائیں جانب کھڑا ہو۔ دو مقتدی یا زیادہ ہوں تو امام کے پیچھے کھڑا ہونا چاہیے۔ (۱۰) عورتوں کو مردوں سے حتیٰ کہ بچوں سے بھی الگ پیچھے کھڑا ہونا چاہیے۔ (۱۱) تم میں جو اچھے اور بہتر ہوں ان کو اپنا امام بنائیں۔ (۱۲) نماز کے تمام ارکان اور اجزاء میں مقتدیوں کو امام کے پیچھے رہنا چاہیے کسی چیز میں امام پر سبقت نہیں کرنی چاہئے۔
نماز میں خشوع و خضوع:
(۱) خشوع و خضوع سے نماز پڑھنے کا مطلب ہے۔ کہ ہم نماز اللہ کی رضا کیلئے اسے حاضر و ناظر سمجھتے ہوئے اس دھیان سے پڑھیں کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے ہماری ہر حرکت اس کے علم میں ہے ہمارا دل اللہ کی محبت سے بھر پور ہو اس کی رحمت سے امید اور عذاب کا خوف ہو۔ (۲) نماز میں ہماری کیفیت غلام کی سی ہو جو بادشاہ کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑا ہو اور اس کے اشارے پر قربان ہونے کیلئے تیار ہو۔ (۳) تکبیر تحریمہ کہیں تو یہ جذبہ ہو کہ ہم نے اللہ کی رضا کے سوا ہر شے کو پرے پھینک دیا ہے۔ اس کی تعظیم میں ہاتھ باندھے کھڑے ہیں۔ (۴) رکوع اور سجدہ میں خیال ہو کر ہم کمزوری اور عاجزی ظاہر کر رہے ہیں۔ (۵) قرآن شریف میں (پارہ ۱۸، سورۃ المومنون رکوع ۱) ہے۔ قد افلح المومنون الذین ھم فی صلو تھم خاشعون ترجمہ کامیاب اور بامراد ہیں وہ ایمان والے جو اپنی نماز یں خشوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔
اللہ کے بندے ایسی نماز پڑھیں گے تو ان کی نجات یقینی ہے۔
(۶) ایک حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ e نے ارشاد فرمایا ’’پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہیں جس نے اچھی طرح ان کیلئے وضو کیا ٹھیک وقت پر ان کو پڑھا رکوع اور سجدہ بھی جیسے کرنا چاہیے ویسے ہی کیے اور خوب خشوع و خضوع کے ساتھ ان کو ادا کیا تو ایسے شخص کیلئے اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اس کو بخش دے گا اور جس نے ایسا نہ کیا (یعنی جس نے اتنی اچھی طرح نماز نہ پڑھی) تو اس کیلئے اللہ کا کوئی وعدہ نہیں ہے۔ چاہے گا تو اس کو بخش دے گا اور چاہے گا تو سزا دے گا۔ ‘‘ (مسند احمد، سنن ابودائود)
(۷) خشوع و خضوع پیدا کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ نماز کے الفاظ کا ترجمہ سیکھ لیں اور انہیں سمجھ کر دھیان کے ساتھ پڑھیں۔ اللہ کی طرف توجہ نماز کی روح اور جان ہے۔
(۸) خشوع کے لفظی معنی ہیں کسی کے سامنے ڈر کر جھک جانے اور عاجزی اختیار کرنے کے۔ اس کا تعلق ظاہری اعضائے بدن سے بھی ہے۔ اعضاء میں سکون ہو۔ نگاہ