سے عمرو بن عاص کی سرکردگی میں وفد کے جواب میں مہاجرین کی طرف سے حضرت جعفر طیار t نے سورہ مریم کی دربار میں تلاوت کر کے تقریر فرمائی۔
حضرت حمزہ t
حضرت حمزہ t نے ۶ نبوی میں ماہ ذی الحجہ میں اسلام قبول کیا۔
حضرت عمر t:
حضرت عمر t نے حضرت حمزہ t کے صرف تین دن بعد (ذوالحجہ ۶ نبوی) اسلام قبول کیا۔
شعب ابی طالب:
محرم ۷ نبوی کو عامر بن ہاشم نے قریش کی طرف سے قبیلہ بنی ہاشم و بنی مطلب کے بائیکاٹ کا معاہدہ لکھ کر خانہ کعبہ کے اندر لٹکا دیا۔ اس بائیکاٹ کی وجہ سے تین سال تک شعب ابی طالب میں آپ e اور بنی ہاشم و بنی مطلب محصور رہے۔ محرم ۱۰ نبوی کو یہ معاہدہ چاک ہوا۔ (ختم ہوا)
غم کا سال:
رجب ۱۰ نبوی کو ابو طالب اور رمضان ۱۰ نبوی کو خدیجہ r پینسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔ اس سال کا نام عام الحزن (غم کا سال) رکھا گیا ہے۔
اسراء و معراج:
اسراء سیر سے ہے یعنی رات کو زمین پر چلنا معراج عروج سے ہے یعنی اوپر چڑھنا۔ آپ e کا مکہ سے بیت المقدس تک اسراء اور بیت المقدس سے آسمانوں کی طرف معراج فرمائی۔ ۲۷ رجب ۱۰ نبوی کو معراج ہوئی حالت بیداری تھی جسم کے ساتھ ہوئی۔ نمازیں پچاس سے کم ہو کر پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔
حضرت عائشہ r سے نکاح
شوال ۱۱ نبوی کو چھ سال کی عمر میں آپ e کے ساتھ نکاح ہوا۔ رخصتی نو سال کی عمر میں شوال ۱ھ مدینہ منورہ میں ہوئی۔
ہجرت مدینہ:
۲۷ صفر ۱۳ نبوی مطابق ۱۲ ستمبر ۶۲۲ بروز جمعرات کو مکہ معظمہ ( یعنی اپنے گھر) سے آپ e معہ ابو بکر صدیق t کے مدینہ منورہ (سابقہ نام یثرب) کی طرف روانہ ہوئے۔ مکہ معظمہ سے پانچ میل کے فاصلے پر غار ثور میں تین دن پناہ لی۔ سراقہ بن مالک نے سواونٹ کے انعام کے لالچ میں آکر اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر آپ e کو پکڑنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوا ۔
مسجد قباء: قباء میں آپ e نے چار دن قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی۔ مدینہ منورہ میں داخل ہو کر پہلی مسجد کی بنیاد رکھی۔
مدینہ: آپ eنے ۱۲ ربیع الاول ۱ھ مطابق ۲۷ ستمبر ۶۲۲ بروز جمعتہ المبارک کو مدینہ منورہ میں داخل ہو کر حضرت ابو ایوب انصاری t کے ہاں قیام فرمایا۔
مسجد نبوی e: سہل اور سہیل بن عمرو دو یتیم بچوں سے دس دینار میں زمین خرید کر، کچی اینٹوں، کھجور کے تنوں اور شاخوں سے مسجد نبوی eکو تعمیر کیا گیا۔