۵۷۷۰
چھ حروف
۱۵۴۸
سات حروف ملے ہوئے ۳۲۸ آٹھ حروف ملے ہوئے ۲۳ نو حروف والے ۷ دس حروف سے ملا ہوا صرف ایک لفظ لیستخلفنھم (حکومت دے گا)سورہ النور کی آیت نمبر ۵۵ کے شروع میں ہے۔
قرآن کا نصف سپارہ نمبر ۱۵ کے لفظ لیتلطف کا دوسرا ’’ل‘‘ پہلے نصف حصہ میں حرف ’’ط‘‘ دوسرے نصف حصہ میں ہیں۔ عطابن یسارa کے مطابق قر آن میں کل کلمات ۷۰۴۳۹ حروف ۳۴۰۷۴۰ کل نقاط ۱۰۰۵۶۸۴ کل رکوع ۵۵۸ مکی سورتیں ۸۶ مدنی سورتیں ۲۸ کل سجدے ۱۴ حروف مقطعات ۱۴ سکتے ۴ وقف لازم ۸۶ لفظ اللہ ۲۶۹۸ رحمن ۵۷ رحیم ۱۱۴ مرتبہ آیا ہے ۔ ۴۳ھ کو حجاج بن یوسف نے اعراب لگوائے خلیل بن احمد بصری a نے تشدید ، ہمزہ اور مد لگائے تھے۔ قرآن ۱۲ سال ۸ ماہ ۴ دن مکی اور ۹ سال ۹ ماہ ۱۰ دن مدنی کل بائیس سال پانچ ماہ چودہ دن میں مکمل نازل ہوا۔ باب القرآن سورہ فاتحہ اور روح القرآن سورہ یٰسین کو کہتے ہیں۔ سب سے پہلے کا تب وحی زید بن حارث رضی اللہ عنہ، حافظ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، مفسر حضور پاک e ہیں۔
مختلف زبانوں میں ترجمہ
اردو زبان میں ترجمہ مولانا قاضی معظم سنبھلی ، پنچابی میں حافظ امجد لکھوی، سندھی میں اجوند عزیز اللہ ماتلوی، گجراتی میں حاجی غلام علی اور حاجی اسماعیل رحمانی، بنگالی میں غلام اکبر علی، انگریزی میں لیٹن برمی میں احمد اللہ جرمن میں مارٹن لوتھر، جاپانی میں شیخ عبد الرشید ابراہیم، یوگنڈی میں مولانا رحمت علی نے ترجمہ کیا ہے ۔ ۱۹۱۱ء کو سکھ کوردت نے گورمکھی رسم الخط میں ترجمہ کیا۔ قرآن آپe پر سات قرأتوں کے مطابق نازل ہوا آپ e نے فرمایا چار حفاظ عبد اللہ بن مسعود t ابو حذیفہ t کے غلام سالم t ابی بن کعب t اور معاذ بن جبل t سے قرآن سیکھو(صحیح بخاری) ۔
قرآن کا موضوع ہدایت انسان ہے۔ آپe نے سب سے زیادہ قرآن حفظ ہونے کی وجہ سے عمرو بن سلمہ t کو اپنے قبیلہ کا امام سات سال کی عمر میں مقرر فرمایا۔
ترجمان القرآن حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کو کہتے ہیں۔ واحد خاتون مریم اور واحد صحابی حضرت زید (بن حارثہ) t کا سورہ احزاب اور واحد مشرک ابولہب کا سورہ لہب میں ذکر ہے۔ دوسری آسمانی کتب ’’کتاب اللہ‘‘ قرآن مجید کلام اللہ ہے۔ دوسری آسمانی کتب پہلے لکھی بعد میں پڑھی گئیں جبکہ قرآن پہلے پڑھا بعد میں لکھا گیا۔ بزرگ آیت اور سردار الآیات آیت الکرسی ہے۔ خلاصہ قرآن رب کو عبادت سے حضور پاک e کو اطاعت سے اور مخلوق کو خدمت سے راضی کرنا ہے۔ (مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ)
---
فہرست سورہ قرآن بہ ترتیب نزول
سب سے اول سورہ العلق اور آخر میں سورہ النصر کا نزول ہوا۔ تلاوت قرآن کے وقت تاریخی ادوار کو سامنے رکھنے کیلئے ترتیب درج ذیل ہے۔