اس جگہ سبز رنگ کا قالین بچھایا گیا ہے۔
منبر:
یہ ایک سیڑھی (جس کے نو اڈے ہیں) کی اونچائی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ ریاض الجنۃ کے کنارے سنگ مر مر کا بہت خوبصورت منبر بناہوا ہے جس کے سامنے اونچا بہت خوبصورت چبوترہ سنگ مر مر کا بنا ہوا ہے۔
محراب النبیﷺ:
یہ وہ مقام ہے یہاں حضور پاک e نے امامت فرمائی۔ اس کے دائیں طرف اوپر ’’ھذا مصلیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘تحریر ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق t نے سجدہ کی جگہ دیوار تعمیر کردی تھی تاکہ سجدہ رسول کی جگہ کسی کا قدم نہ پڑے۔ اس طرف اب جو بھی مصلیٰ النبی e کے سامنے نماز پڑھتا ہے تو سجدہ آپ e کے قدموں کی جگہ ہوتا ہے۔
استوانہ حنانہ:
یہ وہ مقام ہے یہاں حضور پاک e کھجور کے خشک تنے کا سہارا لیکر خطبہ فرمایا کرتے۔ جب آپ e کیلئے منبر بنا دیا گیا تواس میں سے رونے کی آواز آنا شروع ہوئی، آپ e نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو یہ خاموش ہوا۔ ’’استوانہ حنانہ‘‘ کے اوپر تحریر کیاگیا ہے۔ یہ خشک کھجور کا تنا (حنانہ) ستون محراب النبی e کی پشت کے ساتھ مدفن ہے۔
استوانہ عائشہr :
یہ وہ مقام ہے جو حضور پاک e نے حضرت عائشہ r کواس کی نشاندہی فرمائی کہ اس جگہ نماز پڑھنے کی اتنی زیادہ فضیلت ہے کہ لوگ نماز پڑھنے کے لئے قرعہ ڈالیں۔ یہ مقام حضرت عائشہ t نے صرف عبداللہ بن زبیرt کو بتایا۔ جو کہ ستون محراب النبی e سے ذرا دائیں طرف ہٹ کر نماز پڑھتے تھے۔
استوانہ ابی لبابہ t :
یہ استوانہ عائشہr کے بائیں طرف ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں صحابی رسول e حضرت ابی لبابہ بن منذر t کی توبہ قبول ہوئی تھی۔ جبکہ اس صحابی t کو حضور پاک e نے یہودی قبیلہ بنی قریظہ سے غزوہ خندق کے بعد صلح کے معاہدہ کیلئے بھیجا تو انہوں نے گلے پر ہاتھ پھیر کر قتل کئے جانے کا اشارہ کر کے خیانت کی۔ اس پر بہت شرمندہ ہوئے اپنے آپ کو اس جگہ ستون کے ساتھ اس وقت تک باندھ دیا تھا جبتک توبہ قبول نہ ہوئی۔ بیس دن بعد توبہ قبول ہونے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا۔
استوانہ وفود:
یہ وہ مقام ہے جہاں باہر سے آنے والے وفود حضور پاک e سے ملاقات کرتے تھے۔
استوانہ جبرائیل:
یہ وہ مقام ہے یہاں حضرت جبرائیل u وحی لیکر آتے تھے۔ یہ دو ستونوں کے درمیانی جگہ ہے یہ دونوں ستون روضہ اقدس کے اندر ہیں باہر سے نظر نہیں آتے۔
استوانہ تہجد: