مفہوم:
الصیام، الصوم کی جمع ہے جس کے لغوی معنی ہر اس چیز سے رک جانا کے ہیں جو نفس کو مرغوب ہو۔ (مفردات) اور شریعت میں مفہوم (معنی) ہے کہ روزہ کی نیت سے صبح صادق سے سورج غروب ہونے تک مفردات ثلاثہ (یعنی کھانے پینے جماع) سے رکے رہنے کا نام روزہ ہے۔
نفس پر ہر طرح کی پابندی جی کو روکنے کی عادت پیدا کرنے اور دل میں تقویٰ (پرہیز گاری) پیدا کرنے کا نام روزہ ہے۔ روزہ ارکان اسلام کا چوتھا رکن ہے۔
فضائل و برکات:
حضرت ابوہریرہ t سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ e نے فرمایا کہ جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
رمضان صبر کا مہینہ ہے صبر کا بدلہ جنت ہے۔ اس ماہ میں اہل ایمان کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔
رمضان کا ابتدائی حصہ رحمت درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ جہنم سے آزادی کاہے۔ ماہ رمضان میں ایک رات ایسی آتی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے یعنی ’’لیلۃ القدر‘‘۔
اس ماہ میں نفلی نیکی کا ثواب فرض نیکی کے برابر اور فرض نیکی کا ثواب ستر گنا ملتا ہے۔ یہ غمخو اری کا مہینہ ہے۔ غرباء، مساکین اور فاقہ کرنے والوں کیلئے ہمدردی اور غمخواری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ روزہ افطار کر انے والے کو روزہ دار کے برابر ثواب ملتا ہے اور روزہ دار کے ثواب میں کوئی فرق یعنی کمی نہیں کی جاتی یہ خیر میںترقی کا مہینہ ہے۔
روزہ کا صلہ:
حضرت ابوہریرہ t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا کہ عام حالات میں ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ روزہ عام قانون سے مستثنی اور بالاتر ہے روزہ بندہ کی طرف سے میرے لئے ایک تحفہ ہے اور میں ہی (جس طرح چاہونگا) اس کا اجر و ثواب دونگا۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ آخرت میں آتش دوزخ سے حفاظت کیلئے ڈھال ہے۔ جنت کے دروازوں میں سے ایک خاص دروازہ باب الریان سے قیامت کے دن روزہ داروں کا داخلہ ہوگا۔ ’’روزہ کے مثل کوئی عمل نہیں اللہ تعالیٰ روزے کا سب سے زیادہ نفع دے گا‘‘ حضرت ابو امامہ t کو آپ e نے فرمایا (بخاری، مسلم، نسائی)
لیلۃ القدر:
لَیْلَۃُ الْقَدْرْ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرْ٭
’’شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے‘‘۔ (القرآن)
ماہ رمضان میں ایک رات (شب قدر) ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ایک ہزار مہینوںمیں تیس ہزار راتیں ہوتی ہیں۔ بہتر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے قرب و رضا کے طالب بندے اس ایک رات میں اتنی مسافت طے کرسکتے ہیں جو دوسری ہزاروں راتوں