ربیع الاول ۱۳ھ کو مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت ابو عبیدہ بن جراح t نے خالد بن ولیدt کو عیسائیوں کی ساٹھ ہزار فوج کو روکنے کا حکم دیا۔ حضرت خالد بن ولیدt صرف ساٹھ مومنیں کو ساتھ لیکر میدان میں اترے۔ صبح سے شام تک مقابلہ ہوا ایک مسلمان کے مقابلے میں ایک ہزار مشرک تھے اللہ تعالیٰ کی مدد سے کفار کو شکست ہوئی شام کو کفار میدان چھوڑ کر بھاگے۔ کفار کے پانچ ہزار قتل ہوئے اور پانچ ہزار زخمی ہوئے قیدی اور مال غنیمت اس کے علاوہ تھا۔ یہ نصرت الٰہی تھی۔
جہاد کا انجام اور بدلہ:
مسلمانوں کے جہاد میں دو انجام ہوتے ہیں اور دونوں ہی ہر طرح سے اچھے ہوتے ہیں۔ اگر شہادت ملی تو جنت اپنی ہے۔ اگر فتح ملی تو غنیمت و اجر ہے۔ اس طرح شہید یا غازی کہلاتا ہے۔ غازی اللہ کی راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں اللہ کی راہ میں بھوک پیاس وغیرہ کی تکلیف من جانب اللہ ہوتی ہے۔ مومنیں اللہ کی راہ میں سفر کرتے ہوئے جتنا دور ہوتے جاتے ہیں اتنے ہی اللہ کی قربت میں بڑھتے جاتے ہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں مجاہد کیلئے بہت زیادہ اجر ہے حق و باطل کے معرکہ میں کامیابی اللہ کی نصرت سے ہے۔
جہاد اور ایثار:
جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ جب بھی مسلمان خلوص نیت اور متحد ہو کر کفار کے مقابلہ میں نکلے تو اللہ تعالیٰ نے اپنی نصرت سے فتح عطا فرمائی۔ جنگ یرموک میں حضرت حبیب بن ثابت t فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حارث بن ہشام t ، حضرت عکرمہ t بن ابی جہل اور حضرت عباس بن ابی ربیعہ t کو زخمی حالت میں دیکھا جو پانی مانگ رہے تھے میں حارث بن ہشام t کے پاس پانی لیکر پہنچا پانی پیش کیا انہوں نے پانی منہ کے قریب کیا ہی تھا تو پاس سے آواز آئی پانی اسی طرح پانی کا پیالہ واپس لوٹا دیا کہ میرے بھائی کو زیادہ ضرورت ہے پانی کا پیالہ لیکر عکرمہ t کے پاس پہنچا اس کو پیش کیا ابھی اس نے پیالہ منہ کے پاس کیا ہی تھا تو ایک ساتھی کی آواز آئی پانی اسی طرح واپس لوٹا دیا کہ میرے ساتھی کو زیادہ ضرورت ہے یہ پیالہ لیکر عباس بن ابی ربیعہ t کے پاس پہنچا تو وہ دار فانی سے رخصت ہو چکے تھے دوسرے ساتھی عکرمہ t کے پاس پہنچا تو وہ بھی رخصت ہو چکے تھے پھر پہلے ساتھی حارث بن ہشام t کے پاس پہنچا تو وہ بھی شہید ہو چکے تھے۔ یہ ایثار و قربانی اور اللہ کے راستے میں جہاد ہے۔
۱۹۶۵ء میں پاک بھارت جنگ کے دوران چونڈہ (سیالکوٹ) کے محاذ پر پاکستان کے اسی ٹینکوں نے انڈیا کے چھ سو پچاس ٹینکوں کا مقابلہ کرکے تباہی مچائی۔ قصور کے محاذ میں ایک پاکستانی فوجی نے ساٹھ انڈین فوجیوں کو ہنڈز اپ کرا کر قیدی بنایا۔ ایم۔ ایم عالم نے چند منٹوں بلکہ سیکنڈوں میں انڈیا کے حملہ آور سات جنگی جہازوں میں سے پانچ کو مار گرایا تھا۔
موجودہ عراق و افغانستان کی جنگ میں مجاہدین کے ساتھ اللہ کی نصرت کے ہزارہا واقعے پیش آئے ہیں۔
شہداء کی اقسام
حدیث: (بخاری و مسلم)