حضرت ابراہیم u نے جبل ابو قبیس پر چڑھ کر بلند آواز سے پکارا ’’لوگو! تم پر حج فرض ہوا‘‘ یہ آواز سب ارواح کو سنائی دیگئی تو ارواح نے کہا لبیک اللھم لبیک۔
جس نے جتنی مرتبہ کہا اس کو اتنی مرتبہ حج نصیب ہوگا۔
جبل ابو قبیس وہ پہاڑ ہے جس پر چڑھ کر حضور پاک e نے چاند کے دو ٹکڑے فرمائے تھے۔ حضرت نوح u سے حضرت ابراہیم u تک بیت اللہ کا مکان یا کمرہ نہ تھا بلکہ انبیاء کرام طواف فرماتے تھے۔ مختلف ادوار میں بیت اللہ شہیدہوتا رہا اور مختلف ہستیاں تعمیر کی سعادت حاصل کرتی رہیں۔ حتیٰ کہ حضور پاک e نے پنتیس سال کی عمر مبارک میں حجر اسود کواپنے دست مبارک سے نصب فرما کر بیت اللہ کی تعمیر مکمل فرمائی۔ اصل میں معمار کعبہ حضرت ابراہیم u معاون ، حضرت اسماعیل u انجینئرونقشہ نویس حضرت جبرائیل u ہیں۔
فرض حج: ۹ھکو حج فرض ہوا تو حضرت ابوبکر صدیق t کی قیادت میں مسلمانوں نے حج ادا کیا۔ ۱۰ھ کو حضور e کی قیادت میں ایک لاکھ چوالیس ہزار اصحاب اکرام ] نے حج ادا فرمایا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا (سیپارہ ۴، سورہ آل عمران آیت نمبر ۹۷) ’’وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعْ اِلَیْہِ سَبِیْلًا۔ اور اللہ نے فرض کیا ہے لوگوں پر حج کرنا بیت اللہ کا جن کو استطاعت ہو وہاں تک راہ کی۔
قرآن و حدیث :
صاحب استطاعت حج نہ کرے، وہ یہودی یا نصرانی ہو کر مرے۔ تو کوئی فرق نہیں۔ حضور پاک e نے تمام عمر مبارک میں صرف ایک حج (حجتہ الوداع) ادا فرمایا۔ نفلی حج جتنے مرضی کرسکتا ہے۔ لیکن اگر وہ اپنے اردگرد میں کسی کی امداد کر دے تو بھی حج کا ثواب مل جاتا۔ قرآن مجید میں (آل عمران ۹۷)
وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنِ ٭
اور جو حج کا منکر ہو۔ تو اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے غنی ہیں (ان کو کیا پروا) اس میں اللہ کے غصہ کا اظہار ہے نہ کرنیوالوں کیلئے ہلاکت ہے۔
استطاعت سے مراد ہے۔ (۱) جسمانی طور پر سفراور ارکان حج ادا کرسکے۔ (۲) مالی طور پر زاد راہ رکھتا ہو۔ (۳) حج کرنے کا راستہ محفوظ ہو۔ (۴) عورت کیلئے محرم لازمی ہو۔
سچا واقعہ:
ربیع بن سلیمان a کا واقعہ کتاب ’’ثفہ الساوی‘‘ میں تحریر ہے۔ کہ حضرت ربیع بن سلیمان a اپنے بھائی کے ساتھ حج کیلئے سفر کرتے ہوئے کوفہ کے شہر پہنچے۔ تو ایک عورت کو مردار کا گوشت کاٹتے ہوئے دیکھا۔ حقیقت معلوم کرنے کیلئے اس کے پیچھے چل پڑے۔ وہ عورت ایک بڑے اونچے مکان میں داخل ہوئی۔ اس کی چار جواں لڑکیاں تھیں۔ ان کو گوشت پکا کر کھانے کیلئے کہا۔ لڑکیوں نے شروع کیا ہی تھا تو ربیع a نے روک دیا پوچھنے پر عورت نے بتایا کہ سید خاندان سے ہیں لڑکیوں کا باپ فوت ہو چکا ہے۔ چار دن سے فاقہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہیں۔
سن کر آنکھوں میں آنسو آگئے۔ واپس آکر بھائی کو بتایا کہ میں حج پر نہیں جا رہا ہوں۔ میرے پاس ۶۰۰ درہم تھے ان کا آٹا کپڑا کچھ نقدانکو دے دیا۔ عورت نے اور اس کی